کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ القمر میں ) فرمان:’’ اور ہم نے قرآن مجید کو سمجھنے یا یاد کرنے کے لیے آسان کر دیا ہے
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “And We have indeed made the Qur'an easy to understand and remember….’)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور نبی کریمﷺ نے فرمایا ”ہر شخص کے لیے وہی امر آسان کیا گیا ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے۔“«ميسر»بمعنی تیار کیا گیا(آسان کیا گیا)اور مجاہد نے کہا کہ«يسرنا القرآن بلسانك»کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے اس کی قرآت کو تیری زبان میں آسان کر دیا۔ یعنی اس کا پڑھنا تجھ پر آسان کر دیا۔ اور مطر الوراق نے کہا کہ«وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ»کا مطلب یہ ہے کہ کیا کوئی شخص ہے جو علم قرآن کی خواہش رکھتا ہو پھر اللہ اس کی مدد نہ کرے؟
7551.
حضرت عمرانؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پھر لوگ عمل کس لیے کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:’’ہر شخص کے لیے اس عمل میں آسانی پیدا کر دی گئی ہے جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے۔‘‘
علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ بالا آیت کریمہ کے معنی لکھے ہیں کہ ہم نے قرآن کو یاد کرنے اور نصیحت کے لیے آسان بنا دیاہے۔(عمدۃ القاری:16/727)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کا حفظ کرنا اس کا سمجھنا اور اس سے نصیحت حاصل کرنا نیز اس کی تلاوت اور قرآءت یہ سب بندے کے افعال ہیں وہ اپنے رب سے ان کے لیے مدد طلب کرتا ہے کہ وہ اس کے لیے آسان کردے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی بات کا اس آیت کریمہ میں وعدہ کیا ہے البتہ جسے سمجھا جائے ۔یا، یاد کیا جائے یا پڑھا جائے وہ بندے کا فعل نہیں بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کا کلام اور اس کی صفت ہے۔(شرح کتاب التوحید للغنیمان 2/625)
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”ہر شخص کے لیے وہی امر آسان کیا گیا ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے۔“ «ميسر» بمعنی تیار کیا گیا (آسان کیا گیا) اور مجاہد نے کہا کہ«يسرنا القرآن بلسانك» کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے اس کی قرآت کو تیری زبان میں آسان کر دیا۔ یعنی اس کا پڑھنا تجھ پر آسان کر دیا۔ اور مطر الوراق نے کہا کہ « وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ» کا مطلب یہ ہے کہ کیا کوئی شخص ہے جو علم قرآن کی خواہش رکھتا ہو پھر اللہ اس کی مدد نہ کرے؟
حدیث ترجمہ:
حضرت عمرانؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پھر لوگ عمل کس لیے کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:’’ہر شخص کے لیے اس عمل میں آسانی پیدا کر دی گئی ہے جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
نبی ﷺ نے فرمایا: جس عمل کے لیے انسان پیدا کیا گیاہے وہ اس کے لیے آسان کردیا گیاہے، میسر کے معنی ہیں:تیار کیا گیا، یعنی آسان کیا گیا ہے۔¤ مجاہد نے کہا: یسرنا القرآن بلسانک کے معنیٰ ہیں: ہم نے آپ پر اس کی قراءت آسان کردی ہے¤ مطر وراق نے کہا: « وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ» کا مطلب ہے: کوئی علم قرآن کا طالب ہے جس کی اس کے متعلق مدد کی جائے؟¤
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے، ان سے یزید نے کہ مجھ سے مطرف بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عمران ؓ نے کہ میں نے کہا یا رسول اللہ! پھر عمل کرنے والے کس لیے عمل کرتے ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہر شخص کے لیے اس عمل میں آسانی پیدا کر دی گئی ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
یعنی جس کی قسمت میں جنت ہے اس کو خود بخوداعمال خیر کو توفیق ہوگی وہ نیک کاموں میں راغب ہوگا اورجس کی تقدیر میں دوزخ ہے اس کو نیک کاموں سےنفرت اور برے کاموں کی رغبت ہوگی۔ یہ دونوں احادیث اوبرگزرچکی ہیں۔ یہاں لفظ تیسیر کی مناسبت سے ان کو لائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Imran: I said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Why should a doer (people) try to do good deeds?' The Prophet (ﷺ) said, "Everybody will find easy to do such deeds as will lead him to his destined place for which he has been created.'