Sahi-Bukhari:
Knowledge
(Chapter: (What is said regarding) the disappearance of the (religious) knowledge and the appearance of (religious) ignorance)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور ربیعہ کا قول ہے کہ جس کے پاس کچھ علم ہو، اسے یہ جائز نہیں کہ ( دوسرے کام میں لگ کر علم چھوڑ دے اور ) اپنے آپ کو ضائع کر دے۔
80.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ قیامت کی علامتوں میں سے ہے کہ علم اٹھ جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی۔ شراب بکثرت نوش کی جائے گی اور زناکاری عام ہو جائے گی۔‘‘
تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کامقصد تعلیم وتبلیغ کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ اس لیے علماء کو چاہیے کہ وہ تعلیم وتبلیغ کا فریضہ سرانجام دیتے رہیں۔ اگر کوئی علم رکھنے کے باوجود اسے آگے نہیں پھیلاتا تو وہ علم پر بھی ظلم کرتا ہے، کیونکہ اس کے انتقال کے بعد بیش بہا ذخیرہ تلف ہوجائے گا۔ حضرت ربیعہ رائے کا مطلب بھی یہی ہے کہ وہ ایسے اسباب اختیار نہ کرے جس سے اس کا علم محدود ہوکررہ جائے۔ 2۔ علامات قیامت کا انسداد بقدر طاقت ہر عالم کا فرض ہے، اس لیے رفع علم اور ظہور جہل کے انسداد کی یہی صورت ہے کہ اشاعت علم کے لیے تبلیغ وتعلیم کا سلسلہ جاری رہے۔ ظہور جہل کی یہ صورت ہوگی کہ اہل علم ختم ہوجائیں گے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جہاں علم کی بے قدری ہووہاں سے ہجرت کرجانی چاہیے۔ علماء کو رہنے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کرنا چاہیے جہاں ان کے علوم سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔ 3۔ ہمیں قیامت کا وقت نہیں بتایا گیا، البتہ رفع علم اور ظہور جہل کو اس کی آمد کا پیش خیمہ ضرور قراردیا گیا ہے۔ اس لیے علماء کا فرض ہے کہ ہم علم کو فروغ دیں اور جہل کو ختم کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ 4۔ ہمارافرض ہے کہ ہم زنا روکیں، شراب پینے اور پلانے کا ماحول پیدا نہ ہونے دیں، کوشش کے باوجود اگر زنا پھیلتا ہے یا شراب نوشی کا دور چلتا ہے تواس پر ہم سے باز پرس نہ ہوگی۔ اسی طرح ظہور جہل اورعلم کے اٹھ جانے کو روکنا ہمارا فریضہ ہے جو تعلیم وتبلیغ سے ادا ہوسکتا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
80
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
80
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
80
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
80
تمہید کتاب
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے علم کی طرف توجہ دلائی ہے کیونکہ علم، جہالت کی ضد ہے اور جہالت تاریکی کا نام جس میں واضح چیزیں بھی چھپی رہتی ہیں اور جب علم کی روشنی نمودار ہوتی ہے تو چھپی چیزیں بھی واضح ہونے لگتی ہیں۔ انھوں نے علم کی تعریف سے تعرض نہیں کیا، اس لیے کہ علم کو تعریف کی ضرورت نہیں۔عطرآں باشد کہ خود بیویدانہ کہ عطاربگوید نیز اشیاء کی حقیقت و ماہیت بیان کرنا اس کتاب کا موضوع نہیں ہے۔ایمانیات کے بعد کتاب العلم کا افتتاح کیا کیونکہ ایمان کے بعد دوسرا درجہ علم کا ہے۔اس کا ارشاد کلام الٰہی سے بھی ملتا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:(يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ)( المجادلۃ 58۔11۔)"اللہ تعالیٰ تم میں سے اہل ایمان اور اہل علم کے درجات بلند کردے گا۔"اس آیت کریمہ میں پہلے اہل ایمان اور پھر اہل علم کا تذکرہ ہے چونکہ ایمان کی پابندی ہر مکلف پر سب سے پہلے عائد ہوتی ہے نیز ایمان سب سے افضل و اعلیٰ اور ہر علمی اور عملی خیر کا اساسی پتھر ہے، اس لیے علم سے پہلے ایمان کا تذکرہ ضروری تھا۔ ایمانیات کے بعد کتاب العلم لانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جو چیزیں ایمان میں مطلوب ہیں اور جن پر عمل کرنے سے ایمان میں کمال پیدا ہوتا ہے۔ ان کا حصول علم کے بغیر ممکن نہیں۔ پھر ایمان اور علم میں ایک گہرا رشتہ بھی ہے وہ یہ کہ علم کے بغیر ایمان میں روشنی اور بالیدگی پیدا نہیں ہوتی اور نہ ایمان کے بغیر علوم و معاررف ہی لائق اعتنا ہیں۔کتاب العلم کو دیگر ابواب سے پہلے بیان کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ دیگر ابواب کا تعلق انسان کی عملی زندگی سے ہے اور اللہ کے ہاں اس عمل کو قبولیت کا درجہ حاصل ہوگا جوعلی وجہ البصیرت کیا جائے گا۔واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دنیاوی علوم میں مہارت پیدا کرنا کوئی پسندیدہ اور کار آمد مشغلہ نہیں کیونکہ ان کا فائدہ عارضی اور چند روز ہے۔ ان کے نزدیک اصل علم قرآن و حدیث کا علم ہے۔ پھر ان دونوں کے متعلق اللہ کی عطا کردہ فہم و فراست ہے کیونکہ ایسے معارف کا نفع مستقل اور پائیدار ہے پھر اگر اس علم کو اخلاص و عمل سے آراستہ کر لیا جائے تو آخرت میں ذریعہ نجات ہے۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی اکثریت کے متعلق بایں الفاظ شکوہ کیا ہے:(يَعْلَمُونَ ظَاهِرًا مِّنَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ عَنِ الْآخِرَةِ هُمْ غَافِلُونَ)"وہ تو دنیا وی زندگی کے ظاہر ہی کو جانتے ہیں۔اور اخروی معاملات سے تو بالکل ہی بے خبر ہیں۔"( الروم :30۔7۔)اس بنا پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب العلم میں حقیقی علم کی اہمیت و حیثیت ،افادیت ،علم حدیث، اس کے آداب وفضائل ، اس کی حدود و شرائط ، آداب تحمل حدیث ،آداب تحدیث ، صیغ ادا، رحلات علمیہ، کتابت حدیث،آداب طالب ، آداب شیخ ، فتوی ، آداب فتوی اور ان کے علاوہ بے شمار علمی حقائق و معارف کو بیان کیا ہے جن کی مکمل تفصیل اس تمہیدی گفتگو میں بیان نہیں کی جا سکتی۔ آئندہ صفحات میں موقع و محل کے مطابق ایسے علمی جواہرات کی وضاحت کی جائے گی۔ قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ ان تمہیدی گزارشات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کتاب العلم کا مطالعہ کریں۔
تمہید باب
رفع علم سے جہالت کا پھیل جانا لازم ہے لیکن جہالت کے مفاسد پر تنبیہ کرنے کے لیے اسے مستقل طور پر بیان فرمایا۔
اور ربیعہ کا قول ہے کہ جس کے پاس کچھ علم ہو، اسے یہ جائز نہیں کہ ( دوسرے کام میں لگ کر علم چھوڑ دے اور ) اپنے آپ کو ضائع کر دے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ قیامت کی علامتوں میں سے ہے کہ علم اٹھ جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی۔ شراب بکثرت نوش کی جائے گی اور زناکاری عام ہو جائے گی۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کامقصد تعلیم وتبلیغ کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ اس لیے علماء کو چاہیے کہ وہ تعلیم وتبلیغ کا فریضہ سرانجام دیتے رہیں۔ اگر کوئی علم رکھنے کے باوجود اسے آگے نہیں پھیلاتا تو وہ علم پر بھی ظلم کرتا ہے، کیونکہ اس کے انتقال کے بعد بیش بہا ذخیرہ تلف ہوجائے گا۔ حضرت ربیعہ رائے کا مطلب بھی یہی ہے کہ وہ ایسے اسباب اختیار نہ کرے جس سے اس کا علم محدود ہوکررہ جائے۔ 2۔ علامات قیامت کا انسداد بقدر طاقت ہر عالم کا فرض ہے، اس لیے رفع علم اور ظہور جہل کے انسداد کی یہی صورت ہے کہ اشاعت علم کے لیے تبلیغ وتعلیم کا سلسلہ جاری رہے۔ ظہور جہل کی یہ صورت ہوگی کہ اہل علم ختم ہوجائیں گے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جہاں علم کی بے قدری ہووہاں سے ہجرت کرجانی چاہیے۔ علماء کو رہنے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کرنا چاہیے جہاں ان کے علوم سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔ 3۔ ہمیں قیامت کا وقت نہیں بتایا گیا، البتہ رفع علم اور ظہور جہل کو اس کی آمد کا پیش خیمہ ضرور قراردیا گیا ہے۔ اس لیے علماء کا فرض ہے کہ ہم علم کو فروغ دیں اور جہل کو ختم کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ 4۔ ہمارافرض ہے کہ ہم زنا روکیں، شراب پینے اور پلانے کا ماحول پیدا نہ ہونے دیں، کوشش کے باوجود اگر زنا پھیلتا ہے یا شراب نوشی کا دور چلتا ہے تواس پر ہم سے باز پرس نہ ہوگی۔ اسی طرح ظہور جہل اورعلم کے اٹھ جانے کو روکنا ہمارا فریضہ ہے جو تعلیم وتبلیغ سے ادا ہوسکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
ربیعہ رائے کا ارشاد ہے کہ کسی ایسے شخص کے لیے جس کے پاس علم کا کچھ بھی حصہ ہے، یہ درست نہیں کہ وہ اپنے آپ کو ضائع کر دے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، ان سے عبدالوارث نے ابوالتیاح کے واسطے سے نقل کیا، وہ حضرت انس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ (دینی) علم اٹھ جائے گا اور جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا۔ اور (علانیہ) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said, "From among the portents of the Hour are (the following): 1. Religious knowledge will be taken away (by the death of Religious learned men). 2. (Religious) ignorance will prevail. 3. Drinking of Alcoholic drinks (will be very common). 4. There will be prevalence of open illegal sexual intercourse.