Sahi-Bukhari:
Knowledge
(Chapter: (What is said regarding) the disappearance of the (religious) knowledge and the appearance of (religious) ignorance)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور ربیعہ کا قول ہے کہ جس کے پاس کچھ علم ہو، اسے یہ جائز نہیں کہ ( دوسرے کام میں لگ کر علم چھوڑ دے اور ) اپنے آپ کو ضائع کر دے۔
81.
حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میرے بعد تمہیں کوئی نہیں سنائے گا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم دین کم ہو جائے گا اور جہالت غالب ہو جائے گی۔ زناکاری عام ہو جائے گی۔ عورتیں زیادہ اور مرد کم ہوں گے یہاں تک کہ ایک مرد پچاس عورتوں کا کفیل ہو گا۔‘‘
تشریح:
1۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خطاب اہل بصرہ سے ہے اور بصرہ میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے بعد ہوئی ہے، اس لیے انھوں نےفرمایا کہ اس حدیث کو میرے بعد سنانے والا کوئی نہیں ملے گا۔ پہلی حدیث میں رفع علم کو قیامت کی علامت قراردیا گیا تھا اور اس میں قلت علم بتایا گیا ہے۔ اس میں تضاد نہیں ہے کیونکہ کم ہونا ابتدائی مرحلہ ہے اور اس کا ختم ہوجانا آخری مرحلہ ہوگا، یعنی قیامت کے قریب آہستہ آہستہ علم کم ہونا شروع ہوجائے گا، بالآخر ختم ہوجائے گا، اس لیے علم باقی رکھنے کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ سلسلہ تعلیم کو مضبوط کیا جائے تاکہ ایک عالم اٹھے تو دوسرا اس کے مقام کو سنبھال لے۔ (فتح الباري: 236/1) 2۔ قرب قیامت کے وقت مردوں کے کم اور عورتوں کے بکثرت ہونے کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ ایسے حالات میں لڑائیاں بہت ہوں گی۔ ایک حکومت دوسری حکومت پر چڑھائی کرے گی۔ جیساکہ امریکہ نے پہلے افغانستان پر حملہ کیا اور آج عراق پر چڑھائی کیے ہوئے ہے، کل کسی اور ملک کی باری آئے گی۔ ان لڑائیوں میں مرد مارے جائیں گے اورعورتیں بکثرت رہ جائیں گی۔ یہ تعداد اس درجے بڑھے گی کہ ایک ایک مرد کی نگرانی میں پچاس پچاس عورتیں ہوجائیں گی۔ یہ مفہوم نہیں کہ ایک مرد جائز وناجائز پچاس پچاس عورتوں کوگھر میں ڈال لے گا۔ (فتح الباري: 236/1) 3۔ ان احادیث میں مندرجہ ذیل علامات قیامت بیان ہوئی ہیں: فقدان علم، شراب خوری، زناکاری، کثرت نسواں، قلت مرداں۔ دراصل دنیا کے نظام کا تعلق پانچ چیزوں سےہے، دین، عقل، نسب، مال اور نفس۔ جب یہ پانچوں زوال پذیر ہونے لگیں تو قیامت قریب آلگے گی۔ دین کا محافظ علم ہے۔ شراب عقل کی دشمن ہے۔ زنا نسب کے لیے زہر قاتل ہے۔ باہمی جنگ وجدال سے مال اور نفس کااتلاف ہوتا ہے۔ ان سب علامتوں میں پہلے رفع علم ہوگا جس کا آج ہم مشاہدہ کررہے ہیں۔ (فتح الباري: 236/1)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
81
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
81
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
81
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
81
تمہید کتاب
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے علم کی طرف توجہ دلائی ہے کیونکہ علم، جہالت کی ضد ہے اور جہالت تاریکی کا نام جس میں واضح چیزیں بھی چھپی رہتی ہیں اور جب علم کی روشنی نمودار ہوتی ہے تو چھپی چیزیں بھی واضح ہونے لگتی ہیں۔ انھوں نے علم کی تعریف سے تعرض نہیں کیا، اس لیے کہ علم کو تعریف کی ضرورت نہیں۔عطرآں باشد کہ خود بیویدانہ کہ عطاربگوید نیز اشیاء کی حقیقت و ماہیت بیان کرنا اس کتاب کا موضوع نہیں ہے۔ایمانیات کے بعد کتاب العلم کا افتتاح کیا کیونکہ ایمان کے بعد دوسرا درجہ علم کا ہے۔اس کا ارشاد کلام الٰہی سے بھی ملتا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:(يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ)( المجادلۃ 58۔11۔)"اللہ تعالیٰ تم میں سے اہل ایمان اور اہل علم کے درجات بلند کردے گا۔"اس آیت کریمہ میں پہلے اہل ایمان اور پھر اہل علم کا تذکرہ ہے چونکہ ایمان کی پابندی ہر مکلف پر سب سے پہلے عائد ہوتی ہے نیز ایمان سب سے افضل و اعلیٰ اور ہر علمی اور عملی خیر کا اساسی پتھر ہے، اس لیے علم سے پہلے ایمان کا تذکرہ ضروری تھا۔ ایمانیات کے بعد کتاب العلم لانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جو چیزیں ایمان میں مطلوب ہیں اور جن پر عمل کرنے سے ایمان میں کمال پیدا ہوتا ہے۔ ان کا حصول علم کے بغیر ممکن نہیں۔ پھر ایمان اور علم میں ایک گہرا رشتہ بھی ہے وہ یہ کہ علم کے بغیر ایمان میں روشنی اور بالیدگی پیدا نہیں ہوتی اور نہ ایمان کے بغیر علوم و معاررف ہی لائق اعتنا ہیں۔کتاب العلم کو دیگر ابواب سے پہلے بیان کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ دیگر ابواب کا تعلق انسان کی عملی زندگی سے ہے اور اللہ کے ہاں اس عمل کو قبولیت کا درجہ حاصل ہوگا جوعلی وجہ البصیرت کیا جائے گا۔واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دنیاوی علوم میں مہارت پیدا کرنا کوئی پسندیدہ اور کار آمد مشغلہ نہیں کیونکہ ان کا فائدہ عارضی اور چند روز ہے۔ ان کے نزدیک اصل علم قرآن و حدیث کا علم ہے۔ پھر ان دونوں کے متعلق اللہ کی عطا کردہ فہم و فراست ہے کیونکہ ایسے معارف کا نفع مستقل اور پائیدار ہے پھر اگر اس علم کو اخلاص و عمل سے آراستہ کر لیا جائے تو آخرت میں ذریعہ نجات ہے۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی اکثریت کے متعلق بایں الفاظ شکوہ کیا ہے:(يَعْلَمُونَ ظَاهِرًا مِّنَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ عَنِ الْآخِرَةِ هُمْ غَافِلُونَ)"وہ تو دنیا وی زندگی کے ظاہر ہی کو جانتے ہیں۔اور اخروی معاملات سے تو بالکل ہی بے خبر ہیں۔"( الروم :30۔7۔)اس بنا پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب العلم میں حقیقی علم کی اہمیت و حیثیت ،افادیت ،علم حدیث، اس کے آداب وفضائل ، اس کی حدود و شرائط ، آداب تحمل حدیث ،آداب تحدیث ، صیغ ادا، رحلات علمیہ، کتابت حدیث،آداب طالب ، آداب شیخ ، فتوی ، آداب فتوی اور ان کے علاوہ بے شمار علمی حقائق و معارف کو بیان کیا ہے جن کی مکمل تفصیل اس تمہیدی گفتگو میں بیان نہیں کی جا سکتی۔ آئندہ صفحات میں موقع و محل کے مطابق ایسے علمی جواہرات کی وضاحت کی جائے گی۔ قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ ان تمہیدی گزارشات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کتاب العلم کا مطالعہ کریں۔
تمہید باب
رفع علم سے جہالت کا پھیل جانا لازم ہے لیکن جہالت کے مفاسد پر تنبیہ کرنے کے لیے اسے مستقل طور پر بیان فرمایا۔
اور ربیعہ کا قول ہے کہ جس کے پاس کچھ علم ہو، اسے یہ جائز نہیں کہ ( دوسرے کام میں لگ کر علم چھوڑ دے اور ) اپنے آپ کو ضائع کر دے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میرے بعد تمہیں کوئی نہیں سنائے گا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم دین کم ہو جائے گا اور جہالت غالب ہو جائے گی۔ زناکاری عام ہو جائے گی۔ عورتیں زیادہ اور مرد کم ہوں گے یہاں تک کہ ایک مرد پچاس عورتوں کا کفیل ہو گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خطاب اہل بصرہ سے ہے اور بصرہ میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے بعد ہوئی ہے، اس لیے انھوں نےفرمایا کہ اس حدیث کو میرے بعد سنانے والا کوئی نہیں ملے گا۔ پہلی حدیث میں رفع علم کو قیامت کی علامت قراردیا گیا تھا اور اس میں قلت علم بتایا گیا ہے۔ اس میں تضاد نہیں ہے کیونکہ کم ہونا ابتدائی مرحلہ ہے اور اس کا ختم ہوجانا آخری مرحلہ ہوگا، یعنی قیامت کے قریب آہستہ آہستہ علم کم ہونا شروع ہوجائے گا، بالآخر ختم ہوجائے گا، اس لیے علم باقی رکھنے کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ سلسلہ تعلیم کو مضبوط کیا جائے تاکہ ایک عالم اٹھے تو دوسرا اس کے مقام کو سنبھال لے۔ (فتح الباري: 236/1) 2۔ قرب قیامت کے وقت مردوں کے کم اور عورتوں کے بکثرت ہونے کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ ایسے حالات میں لڑائیاں بہت ہوں گی۔ ایک حکومت دوسری حکومت پر چڑھائی کرے گی۔ جیساکہ امریکہ نے پہلے افغانستان پر حملہ کیا اور آج عراق پر چڑھائی کیے ہوئے ہے، کل کسی اور ملک کی باری آئے گی۔ ان لڑائیوں میں مرد مارے جائیں گے اورعورتیں بکثرت رہ جائیں گی۔ یہ تعداد اس درجے بڑھے گی کہ ایک ایک مرد کی نگرانی میں پچاس پچاس عورتیں ہوجائیں گی۔ یہ مفہوم نہیں کہ ایک مرد جائز وناجائز پچاس پچاس عورتوں کوگھر میں ڈال لے گا۔ (فتح الباري: 236/1) 3۔ ان احادیث میں مندرجہ ذیل علامات قیامت بیان ہوئی ہیں: فقدان علم، شراب خوری، زناکاری، کثرت نسواں، قلت مرداں۔ دراصل دنیا کے نظام کا تعلق پانچ چیزوں سےہے، دین، عقل، نسب، مال اور نفس۔ جب یہ پانچوں زوال پذیر ہونے لگیں تو قیامت قریب آلگے گی۔ دین کا محافظ علم ہے۔ شراب عقل کی دشمن ہے۔ زنا نسب کے لیے زہر قاتل ہے۔ باہمی جنگ وجدال سے مال اور نفس کااتلاف ہوتا ہے۔ ان سب علامتوں میں پہلے رفع علم ہوگا جس کا آج ہم مشاہدہ کررہے ہیں۔ (فتح الباري: 236/1)
ترجمۃ الباب:
ربیعہ رائے کا ارشاد ہے کہ کسی ایسے شخص کے لیے جس کے پاس علم کا کچھ بھی حصہ ہے، یہ درست نہیں کہ وہ اپنے آپ کو ضائع کر دے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد نے بیان کیا ان سے یحییٰ نے شعبہ سے نقل کیا، وہ قتادہ سے اور قتادہ حضرت انس سے روایت کرتے ہیں، انھوں نے فرمایا کہ میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی نہیں بیان کرے گا، میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ علم (دین) کم ہو جائے گا۔ جہل ظاہر ہو جائے گا۔ زنا بکثرت ہو گا۔ عورتیں بڑھ جائیں گی اور مرد کم ہو جائیں گے۔ حتیٰ کہ 50 عورتوں کا نگراں صرف ایک مرد رہ جائے گا۔
حدیث حاشیہ:
ان لڑائیوں کی طرف بھی اشارہ ہے جن میں مرد بکثرت تہ تیغ ہوگئے اور عورتیں ہی عورتیں رہ گئیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA): I will narrate to you a Hadith and none other than I will tell you about after it. I heard Allah's Apostle (ﷺ) saying: From among the portents of the Hour are (the following): 1. Religious knowledge will decrease (by the death of religious learned men). 2. Religious ignorance will prevail. 3. There will be prevalence of open illegal sexual intercourse. 4. Women will increase in number and men will decrease in number so much so that fifty women will be looked after by one man.