باب: جو لوگ جمعہ کی نماز کے لیے نہ آئیں جیسے عورتیں بچے، مسافر اور معذور وغیرہ ان پر غسل واجب نہیں ہے۔
)
Sahi-Bukhari:
Friday Prayer
(Chapter: Is the bath necessary for those who do not present themselves for the Jumu'ah prayer)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا غسل اسی کو واجب ہے جس پر جمعہ واجب ہے۔
896.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہم بعد میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے، فرق صرف اس قدر ہے کہ انہیں ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں بعد میں ملی، چنانچہ جمعہ کا یہ دن جس کے متعلق اہل کتاب نے اختلاف کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کی رہنمائی کر دی، اس لیے کل کا دن یہود کے لیے اور پرسوں کا دن نصاریٰ کے لیے ہے۔‘‘ پھو تھوڑی دیر خاموش رہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
885
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
896
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
896
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
896
تمہید کتاب
جمعہ ایک اسلامی تہوار ہے۔ اسے دور جاہلیت میں العروبة کہا جاتا تھا۔ دور اسلام میں سب سے پہلے حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ نے انصار مدینہ کے ہمراہ نماز اور خطبۂ جمعہ کا اہتمام کیا۔ چونکہ اس میں لوگ خطبہ سننے اور نماز ادا کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں، اس لیے اس کا نام جمعہ رکھا گیا۔ دن رات کی نمازوں کے علاوہ کچھ نمازیں ایسی ہیں جو صرف اجتماعی طور پر ہی ادا کی جاتی ہیں۔ وہ اپنی مخصوص نوعیت اور امتیازی شان کی وجہ سے اس امت کا شعار ہیں۔ ان میں سے ایک نماز جمعہ ہے جو ہفتہ وار اجتماع سے عبارت ہے۔ نماز پنجگانہ میں ایک محدود حلقے کے لوگ، یعنی ایک محلے کے مسلمان جمع ہو سکتے ہیں، اس لیے ہفتے میں ایک ایسا دن رکھا گیا ہے جس میں پورے شہر اور مختلف محلوں کے مسلمان ایک خاص نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد میں جمع ہوں۔ ایسے بڑے اجتماع کے لیے ظہر کا وقت ہی مناسب تھا تاکہ تمام مسلمان اس میں شریک ہو سکیں، پھر نماز جمعہ صرف دو رکعت رکھی گئی اور اس عظیم اجتماع کو تعلیمی اور تربیتی لحاظ سے زیادہ مفید اور مؤثر بنانے کے لیے خطبۂ وعظ و نصیحت کو لازمی قرار دیا گیا۔ اس کے لیے ہفتے کے سات دنوں میں سے بہتر اور باعظمت دن جمعہ کو مقرر کیا گیا۔ اس دن اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت بندوں کی طرف زیادہ متوجہ ہوتی ہے۔ اس دن اللہ کی طرف سے بڑے بڑے اہم واقعات رونما ہوئے ہیں اور آئندہ رونما ہونے والے ہیں۔ اس اجتماع میں شرکت و حاضری کی بہت تاکید کی گئی ہے۔ نماز سے پہلے اس اجتماع میں شرکت کے لیے غسل کرنے، صاف ستھرے کپڑے پہننے اور خوشبو لگانے کی ترغیب بلکہ تاکید کی گئی ہے تاکہ مسلمانوں کا یہ عظیم ہفتہ وار اجتماع توجہ الی اللہ اور ذکر و دعا کی باطنی برکات کے علاوہ ظاہری حیثیت سے بھی خوش منظر اور پربہار ہو۔حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی مایۂ ناز تالیف "زاد المعاد" میں جمعہ کی 32 خصوصیات ذکر کی ہیں۔ ان میں چند ایک حسب ذیل ہیں: ٭ اسے یوم عید قرار دیا گیا ہے۔ ٭ اس دن غسل، خوشبو، مسواک اور اچھے کپڑے زیب تن کرنے کی تاکید ہے۔ ٭ اس دن مساجد کو معطر کرنے کا حکم ہے۔ ٭ نمازی حضرات کا جمعہ کی ادائیگی کے لیے صبح سویرے مسجد میں آ کر خطیب کے آنے تک خود کو عبادت میں مصروف رکھنا اللہ کو بہت محبوب ہے۔ ٭ اس دن ایسی گھڑی ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔ ٭ اس دن کا خصوصیت کے ساتھ روزہ رکھنا منع ہے۔ (زاد المعاد:1/421،375،وفتح الباری:2/450)امام بخاری رحمہ اللہ نے جمعہ کے احکام بیان کرنے کے لیے بڑا عنوان کتاب الجمعۃ قائم کیا ہے۔ اس کے تحت چالیس کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوانات رکھے ہیں جن میں فرضیت جمعہ، فضیلت جمعہ، آداب جمعہ (ان میں غسل کرنا، خوشبو اور تیل لگانا، صاف ستھرے اچھے کپڑے پہننا، مسواک کرنا اور اس کے لیے آرام و سکون سے آنا وغیرہ شامل ہیں۔) آداب صلاۃ جمعہ، شہروں اور بستیوں میں مشروعیت جمعہ، آداب خطبۂ جمعہ، اذان جمعہ، سامعین، مؤذن اور خطیب کے آداب بیان کرتے ہیں۔ آخر میں جمعہ سے متعلق متفرق مسائل کو ذکر کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس بڑے عنوان کتاب الجمعۃ میں 79 مرفوع احادیث بیان کی ہیں جن میں 64 موصول اور 15 معلق اور متابعات ہیں۔ ان میں 36 مکرر اور 43 احادیث خالص اور صافی ہیں، نیز اس میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام کے 14 آثار بھی نقل کیے ہیں۔ واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی بیان کردہ 12 احادیث کے علاوہ باقی تمام احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی وہبی ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئے بے شمار حدیثی فوائد اور اسنادی لطائف بیان کیے ہیں جو پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ ہماری معروضات کو پیش نظر رکھ کر اس (کتاب الجمعۃ) کا مطالعہ کریں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کے بیان کردہ علوم و معارف کا اندازہ ہو سکے اور اس سے استفادہ اور افادہ میسر ہو سکے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن محدثین کے زمرے میں شامل فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
تمہید باب
جمعہ کے دن غسل کرنے کے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ کے قائم کردہ عنوان "جمعہ کے دن غسل کی فضیلت" کے تحت تفصیل گزر چکی ہے۔ اس عنوان میں "غيرهم" کے الفاظ سے غلام، مسافر اور معذور کو خارج کرنا مقصود ہے، یعنی جس طرح بچوں اور عورتوں پر غسل جمعہ ضروری نہیں اسی طرح ان سب پر جمعہ بھی فرض نہیں، ہاں اگر ادا کر لیں تو ان سے نماز ظہر ساقط ہو جائے گی۔ مذکورہ اثر کو امام بیہقی رحمہ اللہ نے اپنی متصل سند سے بیان کیا ہے۔ اس میں مزید الفاظ یہ ہیں کہ جمعہ کی ادائیگی اس انسان کے لیے ضروری ہے جو فراغت کے بعد گھر آ سکتا ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو انسان اتنی مسافت سے جمعہ پڑھنے کے لیے آئے کہ فراغت کے بعد غروب آفتاب سے پہلے پہلے اپنے گھر واپس آ جائے اور جو اس سے زیادہ مسافت طے کر کے آئے اس کے ذمے جمعہ کی ادائیگی ضروری نہیں۔ اس اثر کو پیش کرنے سے مقصود یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک غسل جمعہ اس انسان کے لیے مشروع ہے جس پر جمعہ کی ادائیگی ضروری ہے۔ (فتح الباری:2/491۔492) واللہ اعلم
اور عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا غسل اسی کو واجب ہے جس پر جمعہ واجب ہے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہم بعد میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے، فرق صرف اس قدر ہے کہ انہیں ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں بعد میں ملی، چنانچہ جمعہ کا یہ دن جس کے متعلق اہل کتاب نے اختلاف کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کی رہنمائی کر دی، اس لیے کل کا دن یہود کے لیے اور پرسوں کا دن نصاریٰ کے لیے ہے۔‘‘ پھو تھوڑی دیر خاموش رہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ غسل ان لوگوں کے لیے ضروری ہے جن پر جمعہ ادا کرنا واجب ہے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبد اللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ طاؤس نے، ان سے ابو ہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم (دنیا میں) تو بعد میں آئے لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے، فرق صرف یہ ہے کہ یہود ونصاریٰ کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی اور ہمیں بعد میں۔ تو یہ دن (جمعہ) وہ ہے جس کے بارے میں اہل کتاب نے اختلاف کیا، اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ دن بتلا دیا (اس کے بعد) دوسرا دن (ہفتہ) یہود کا دن ہے اور تیسرا دن (اتوار) نصاری کا۔ آپ پھر خاموش ہو گئے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said "We are the last (to come amongst the nations) but (will be) the foremost on the Day of Resurrection. They were given the Holy Scripture before us and we were given the Qur'an after them. And this was the day (Friday) about which they differed and Allah gave us the guidance (for that). So tomorrow (i.e. Saturday) is the Jews' (day), and the day after tomorrow (i.e. Sunday) is the Christians'." The Prophet (ﷺ) remained silent (for a while)