Sahi-Bukhari:
Shortening the Prayers (At-Taqseer)
(Chapter: To offer Salat (prayers) by signs while sitting)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1093.
حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، جنہیں مرض بواسیر کی شکایت تھی، انہوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ سے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ’’اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو افضل ہے اور اگر بیٹھ کر نماز پڑھے تو اسے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کے ثواب سے نصف اجر ملے گا اور جو لیٹ کر نماز پڑھے گا اسے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے ثواب سے نصف ثواب ملے گا۔‘‘
تشریح:
(1) حدیث میں اشارے سے نماز پڑھنے کا ذکر نہیں۔ چونکہ حدیث میں بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے متعلق تفصیل نہیں کہ وہ کس طرح نماز پڑھے، اس عموم کے پیش نظر امام بخاری ؒ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر بیٹھ کر نماز پڑھنے والا اشارے سے رکوع اور سجود کر لے تو اس کے لیے جائز ہے۔ بعض مالکی حضرات کا یہ موقف ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے والا اگر رکوع اور سجود کر سکتا ہو تو بھی اسے اجازت ہے کہ وہ اشارے سے نماز پڑھ لے۔ واللہ أعلم۔ (2) شیخ محمد بن صالح العثیمین ؒ لکھتے ہیں: اگر مریض بیٹھ کر نماز نہیں پڑھ سکتا تو اپنے پہلو کے بل لیٹ کر قبلے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھے، دائیں پہلو پر لیٹنا افضل ہے۔ اگر قبلے کی طرف منہ کرنے کی ہمت نہیں تو جس سمت بھی منہ ہے نماز پڑھ لے۔ اگر پہلو کے بل لیٹ نہیں سکتا تو سیدھا لیٹ کر نماز ادا کرے۔ اس صورت میں اس کے پاؤں قبلہ کی طرف ہوں گے۔ بہتر ہے کہ سر کے نیچے کوئی چیز رکھ کر اسے اونچا کرے تاکہ قبلہ کی طرف اس کا منہ ہو سکے۔ اگر پاؤں قبلہ کی طرف نہ ہو سکیں تو جیسے بھی ممکن ہو نماز پڑھ لے۔ مریض کو چاہیے کہ وہ رکوع و سجود بجا لائے۔ اگر اس کی ہمت نہیں تو اشارے سے رکوع اور سجدہ کر لے۔ ایسے حالت میں سجدے کے وقت کچھ زیادہ جھکے۔ اگر سر کے اشارے سے نماز نہیں پڑھ سکتا تو آنکھ کے اشارے سے نماز پڑھے۔ رکوع کے وقت تھوڑی سی آنکھ بند کر لے اور سجدے کے وقت اس سے زیادہ بند کرے۔ بعض مریض انگلی کے اشارے سے نماز پڑھتے ہیں، اس کا ثبوت کتاب و سنت سے نہیں ملتا اور نہ اہل علم ہی میں سے کسی نے اس کی اجازت دی ہے۔ اگر آنکھ سے اشارہ بھی نہیں کر سکتا تو دل سے نماز ادا کرے، یعنی رکوع، سجود، قیام و قعود کی دل سے نیت کرے، ہر انسان کو وہی کچھ ملے گا جو اس نے نیت کی، بہرحال جب تک اسے ہوش ہے اس سے نماز معاف نہیں ہوتی۔ (صلاة المریض، ص:6)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1093
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1116
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1116
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1116
تمہید کتاب
ہجرت کے چوتھے سال نماز قصر کی اجازت نازل ہوئی۔ اس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا ﴿١٠١﴾) "اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تمہارے لیے نماز کو قصر کر لینے میں کوئی حرج نہیں (خصوصاً) جب تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں پریشانی میں مبتلا کر دیں گے کیونکہ کافر تو بلاشبہ تمہارے کھلے دشمن ہیں۔" (النساء101:4)قصر نماز کی اجازت ہر سفر کے لیے ہے، خواہ امن کے حالات ہوں یا دشمن کا اندیشہ۔ آیت کریمہ میں اندیشۂ دشمن کا ذکر غالب احوال سے متعلق ہے کیونکہ اس وقت پورا عرب مسلمانوں کے لیے دار الحرب بنا ہوا تھا۔عربی زبان میں اس نماز کے لیے قصر، تقصیر اور اقصار تینوں الفاظ استعمال ہوتے ہیں، البتہ پہلا لفظ زیادہ مشہور ہے۔ اس سے مراد بحالت سفر چار رکعت والی نماز میں تخفیف کر کے دو رکعت ادا کرنا ہے۔ نماز مغرب اور نماز فجر میں قصر نہیں ہے۔ اس پر تمام فقہاء کا اتفاق ہے۔ نماز قصر کے متعلق سفر کی تاثیر میں کسی کو اختلاف نہیں، البتہ پانچ مواضع میں علمائے امت کا نکتۂ نظر مختلف ہے: ٭ حکم قصر کی حیثیت کیا ہے؟ ٭ کتنی مسافت پر قصر ہے؟ ٭ کس قسم کے سفر میں قصر کی اجازت ہے؟ ٭ قصر کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟ ٭ پڑاؤ کی صورت میں کتنے دنوں تک قصر نماز کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟ایک حقیقت کو بیان کرنا ہم ضروری خیال کرتے ہیں: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابتدا میں سفر و حضر میں دو رکعت نماز فرض کی گئی تھی، پھر نماز سفر کو جوں کا توں رکھتے ہوئے حضر کی نماز میں اضافہ کر کے اسے مکمل کر دیا گیا۔ (صحیح البخاری،التقصیر،حدیث:1090) اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان حق ترجمان کے ذریعے سے مسافر پر دو رکعت، مقیم پر چار رکعت اور حالت خوف میں ایک رکعت فرض کی ہے۔ (صحیح مسلم،صلاۃ المسافرین،حدیث:1576(687)) ان احادیث کا تقاضا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوئے دوران سفر میں نماز قصر پڑھنے پر اکتفا کریں۔ ہمارے نزدیک یہی اولیٰ، بہتر اور افضل ہے۔
حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، جنہیں مرض بواسیر کی شکایت تھی، انہوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ سے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ’’اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو افضل ہے اور اگر بیٹھ کر نماز پڑھے تو اسے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کے ثواب سے نصف اجر ملے گا اور جو لیٹ کر نماز پڑھے گا اسے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے ثواب سے نصف ثواب ملے گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) حدیث میں اشارے سے نماز پڑھنے کا ذکر نہیں۔ چونکہ حدیث میں بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے متعلق تفصیل نہیں کہ وہ کس طرح نماز پڑھے، اس عموم کے پیش نظر امام بخاری ؒ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر بیٹھ کر نماز پڑھنے والا اشارے سے رکوع اور سجود کر لے تو اس کے لیے جائز ہے۔ بعض مالکی حضرات کا یہ موقف ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے والا اگر رکوع اور سجود کر سکتا ہو تو بھی اسے اجازت ہے کہ وہ اشارے سے نماز پڑھ لے۔ واللہ أعلم۔ (2) شیخ محمد بن صالح العثیمین ؒ لکھتے ہیں: اگر مریض بیٹھ کر نماز نہیں پڑھ سکتا تو اپنے پہلو کے بل لیٹ کر قبلے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھے، دائیں پہلو پر لیٹنا افضل ہے۔ اگر قبلے کی طرف منہ کرنے کی ہمت نہیں تو جس سمت بھی منہ ہے نماز پڑھ لے۔ اگر پہلو کے بل لیٹ نہیں سکتا تو سیدھا لیٹ کر نماز ادا کرے۔ اس صورت میں اس کے پاؤں قبلہ کی طرف ہوں گے۔ بہتر ہے کہ سر کے نیچے کوئی چیز رکھ کر اسے اونچا کرے تاکہ قبلہ کی طرف اس کا منہ ہو سکے۔ اگر پاؤں قبلہ کی طرف نہ ہو سکیں تو جیسے بھی ممکن ہو نماز پڑھ لے۔ مریض کو چاہیے کہ وہ رکوع و سجود بجا لائے۔ اگر اس کی ہمت نہیں تو اشارے سے رکوع اور سجدہ کر لے۔ ایسے حالت میں سجدے کے وقت کچھ زیادہ جھکے۔ اگر سر کے اشارے سے نماز نہیں پڑھ سکتا تو آنکھ کے اشارے سے نماز پڑھے۔ رکوع کے وقت تھوڑی سی آنکھ بند کر لے اور سجدے کے وقت اس سے زیادہ بند کرے۔ بعض مریض انگلی کے اشارے سے نماز پڑھتے ہیں، اس کا ثبوت کتاب و سنت سے نہیں ملتا اور نہ اہل علم ہی میں سے کسی نے اس کی اجازت دی ہے۔ اگر آنکھ سے اشارہ بھی نہیں کر سکتا تو دل سے نماز ادا کرے، یعنی رکوع، سجود، قیام و قعود کی دل سے نیت کرے، ہر انسان کو وہی کچھ ملے گا جو اس نے نیت کی، بہرحال جب تک اسے ہوش ہے اس سے نماز معاف نہیں ہوتی۔ (صلاة المریض، ص:6)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبد الوارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حسین معلم نے بیا ن کیا اور ان سے عبداللہ بن بریدہ نے کہ عمران بن حصین نے جنہیں بواسیر کا مرض تھا۔ اور کبھی ابومعمر نے یوں کہا کہ عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنا افضل ہے، لیکن اگر کوئی بیٹھ کر نماز پڑھے تو کھڑے ہو کر پڑھنے والے سے اسے آدھا ثواب ملے گا اور لیٹ کر پڑھنے والے کو بیٹھ کر پڑھنے والے سے آدھا ثواب ملے گا۔ ابوعبداللہ (حضرت امام بخاری ؓ ) فرماتے ہیں کہ حدیث کے الفاظ میں نائم مضطجع کے معنی میں ہے یعنی لیٹ کر نماز پڑھنے والا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated'Abdullah bin Buraida (RA): 'Imran bin Husain had piles. Once Abu Ma mar narrated from 'Imran bin Husain had said, "I asked the Prophet (ﷺ) about the prayer of a person while sitting. He said, 'It is better for one to pray standing; and whoever prays sitting gets half the reward of that who prays while standing; and whoever prays while Lying gets half the reward of that who prays while sitting.' " ________