قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العِيدَيْنِ (بَابُ الحِرَابِ وَالدَّرَقِ يَوْمَ العِيدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

950.  وَكَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ فَإِمَّا سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِمَّا قَالَ تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ وَهُوَ يَقُولُ دُونَكُمْ يَا بَنِي أَرْفِدَةَ حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ قَالَ حَسْبُكِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاذْهَبِي

صحیح بخاری:

کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں

تمہید کتاب (باب: عید کے دن برچھیوں اور ڈھالوں سے کھیلنا)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

950.

(حضرت عائشہ ؓ سے ہی روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ) چونکہ وہ عید کا دن تھا، اس لیے حبشی ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیل رہے تھے، میں نے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی یا آپ نے خود فرمایا: ’’کیا تم یہ کھیل دیکھنا چاہتی ہو؟‘‘ میں نے ہاں میں جواب دیا تو آپ نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کیا، میرا رخسار آپ کے دوش پر تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’اے بنو ارفدہ! اپنا کام جاری رکھو۔‘‘ یہاں تک کہ جب میں اُکتا گئی تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ’’بس تجھے کافی ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’اب چلی جاؤ۔‘‘