باب : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ” اور دی ہم نے داودؑ کو زبور “
)
Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: The Statement of Allah Taa'la: "And to David We gave the Zabur...")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
الزبربمعنی الکتب اس کا واحد زبور ہے زبرت بمعنی کتبت میں نے لکھا ۔ اور بے شک ہم نے داؤد کو اپنے پاس سے فضل دیا ( اور ہم نے کہا تھا کہ ) اے پہاڑ ! ان کے ساتھ تسبیح پڑھا کر ۔ مجاہد رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ ( اوبی معہ ) کے معنی سبحی معہ ہے اور پرندوں کو بھی ہم نے ان کے ساتھ تسبیح پڑھنے کا حکم دیا اور لوہے کو ان کے لئے نرام کردیا تھا کہ اس سے زرہیں بنائیں ۔ سابغاتکے معنی دروعکے ہیں یعنی زرہیں ۔ وقد فی السرد کا معنی ہیں‘ اور بنانے میں ایک خاص انداز رکھ ( یعنی زرہ کی ) کیلوں اور حلقے کے بنانے میں ۔ کیلوں کو اتنا باریک بھی نہ کر کہ ڈھیلی ہوجائیں اور نہ اتنی بڑی ہوں کہ حلقہ ٹوٹ جائے اور اچھے عمل کرو ۔ بے شک تم جو بھی عمل کروگے میں اسے دیکھ رہا ہوں ۔
3418.
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کو میرے متعلق بتایا گیا کہ میں کہتا ہوں: اللہ کی قسم! میں جب تک زندہ رہوں گا دن کو روزہ رکھوں گا اوررات کو قیام کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ’’تو نے ایسا کہا ہے کہ اللہ کی قسم! میں زندگی بھر دن کو روزے سے رہوں گا اور رات قیام میں گزاروں گا؟‘‘ میں نےعرض کیا: میں نے ایسا کہا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’تو اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ روزہ رکھو اور افطار بھی کرو، رات کو نماز پڑھو اور نیند بھی کرو، ہر ماہ تین روزے رکھ لیا کرو۔ چونکہ ہر نیکی کا دس گنا اجر ملتا ہے، اس لیے یہ عمل سال بھر کے روزوں کی طرح ہے۔‘‘ میں نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’ایک دن روزہ رکھو اور دو دن افطار کرو۔‘‘ میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو۔ یہ حضر ت داؤد ؑ کے روزے ہیں اور ایسا کرنا افضل عمل ہے۔‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’اس سےافضل کوئی (روزہ) نہیں ہے۔‘‘
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3288
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3418
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3418
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3418
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
متعلقہ آیات کا ترجمہ حسب ذیل ہے۔" اور یقیناً ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے فضیلت عطا کی۔(ہم نے حکم دیا)اے پہاڑو!اس کے ساتھ تسبیح دہراؤ اور (اے)پرندو!(تم بھی)اور ہم نے اس کے لیے لوہانرم کردیا کہ تو کامل کشادہ (زرہیں)بنا اور کڑیاں جوڑنے میں (مناسب )اندازہ رکھ اور تم (سب)نیک عمل کرو۔ تم جو کرتے ہو بلاشبہ اسے میں خوب دیکھنے والا ہوں ۔" (سبا 34۔10۔11)حضرت داؤد علیہ السلام کے دیگر حالات معلوم کرنے کے لیے سورہ بقرہ آیت 251۔سورہ انبیاء آیت 79،80اور سورہ ص:آیت 17۔26کا مطالعہ مفید رہے گا۔
الزبربمعنی الکتب اس کا واحد زبور ہے زبرت بمعنی کتبت میں نے لکھا ۔ اور بے شک ہم نے داؤد کو اپنے پاس سے فضل دیا ( اور ہم نے کہا تھا کہ ) اے پہاڑ ! ان کے ساتھ تسبیح پڑھا کر ۔ مجاہد رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ ( اوبی معہ ) کے معنی سبحی معہ ہے اور پرندوں کو بھی ہم نے ان کے ساتھ تسبیح پڑھنے کا حکم دیا اور لوہے کو ان کے لئے نرام کردیا تھا کہ اس سے زرہیں بنائیں ۔ سابغاتکے معنی دروعکے ہیں یعنی زرہیں ۔ وقد فی السرد کا معنی ہیں‘ اور بنانے میں ایک خاص انداز رکھ ( یعنی زرہ کی ) کیلوں اور حلقے کے بنانے میں ۔ کیلوں کو اتنا باریک بھی نہ کر کہ ڈھیلی ہوجائیں اور نہ اتنی بڑی ہوں کہ حلقہ ٹوٹ جائے اور اچھے عمل کرو ۔ بے شک تم جو بھی عمل کروگے میں اسے دیکھ رہا ہوں ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کو میرے متعلق بتایا گیا کہ میں کہتا ہوں: اللہ کی قسم! میں جب تک زندہ رہوں گا دن کو روزہ رکھوں گا اوررات کو قیام کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ’’تو نے ایسا کہا ہے کہ اللہ کی قسم! میں زندگی بھر دن کو روزے سے رہوں گا اور رات قیام میں گزاروں گا؟‘‘ میں نےعرض کیا: میں نے ایسا کہا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’تو اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ روزہ رکھو اور افطار بھی کرو، رات کو نماز پڑھو اور نیند بھی کرو، ہر ماہ تین روزے رکھ لیا کرو۔ چونکہ ہر نیکی کا دس گنا اجر ملتا ہے، اس لیے یہ عمل سال بھر کے روزوں کی طرح ہے۔‘‘ میں نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’ایک دن روزہ رکھو اور دو دن افطار کرو۔‘‘ میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو۔ یہ حضر ت داؤد ؑ کے روزے ہیں اور ایسا کرنا افضل عمل ہے۔‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’اس سےافضل کوئی (روزہ) نہیں ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
الزُّبُرِ کے معنی کتابیں اور صحیفے ہیں۔ اس کا واحد زبور ہے۔ زبرت کے معنی ہیں: تو نے لکھا۔ (فرمایا: )"اور ہم نے داود ؑ کو اپنے ہاں سے بزرگی عطا کی تھی۔ اسے پہاڑو! ان کے ساتھ تسبیح پڑھا کرو۔ "امام مجاہد نے اس کے یہی معنی کیے ہیں۔ (نیز فرمایا: )"اور پرندوں کو بھی ہم نے ان کے ساتھ تسبیح پڑھنے کا حکم دیا، نیزلوہے کو ان کے ہاتھوں نرم کردیا کہ اس سے زرہیں بنائیں۔ " سَابِغَاتٍ کے معنی ہیں: زرہیں۔ (نیز فرمایا: )"اور بنانے میں ایک خاص انداز اختیار کریں۔ "یعنی زرہوں کے کیل اور حلقے بنانے میں، کیلوں کواتنا باریک نہ کریں کہ وہ ڈھیلی ہوجائیں اور نہ اتنی بڑی ہوں کہ حلقہ ٹوٹ جائے أَفْرِغْ کے معنی فیضان کر۔ بَسْطَةً اس کے معنی ہیں: زیادہ اور فضیلت۔ "نیک عمل کرو۔ تم جو بھی عمل کروگے میں اسے دیکھ رہا ہوں۔ "
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحیی بن بکیر نےبیان کیا، ہم سےلیث بن سعد نےبیان کیا، ان سےعقیل نے، ان سےابن شہاب نے، انہیں سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن نےخبردی اور ان سےحضرت عبداللہ بن عمرو نےبیان کیا کہ رسول للہﷺ کوخبر ملی کہ میں نے کہا ہےکہ اللہ کی قسم، جب تک میں زندہ ہون گا، دن میں روزے رکھوں گا اور اور رات بھر عبادت کیا کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا کہ کیا تم نے یہ کہاہےکہ اللہ کی قسم جب تک زندہ رہوں گا دن بھر روزے رکھوں گا اور رات بھر عبادت کروں کا؟ میں عرض کیا جی ہاں میں یہ جملہ کہاہے۔ آنحضرت ﷺ نےفرمایا کہ تم اسے نبھانہیں سکو گے، اس لیے روزہ بھی رکھاکرو اور بغیر روزے کےبھی رہاکرو اوررات میں عبادت بھی کیا کرو اورسویا بھی کرو۔ مہینے میں تین دن روزہ رکھا کرو، کیونکہ ہرنیکی کابدلہ دس گنا ملتا ہے اس طرح روزہ کا یہ طریقہ بھی (ثواب کےاعتبار سے) زندگی بھرکےروزوں جیسا ہوجائےگا۔ میں نےکہا کہ میں اس سے افضل طریقہ کی طاقت رکھتا ہوں، اے اللہ کےرسول ﷺ! آپ نے اس پر فرمایاکہ پھر ایک دن روزہ رکھاکرواور دودن بغیر روزے کےرہا کرو۔ حضرت داؤد کےروزے کا طریقہ بھی یہی تھااور یہی سب سے افضل طریقہ ہے۔ میں نے عرض کیا، یارسول اللہ ﷺ! میں اس سے بھی افضل طریقے کی طاقت رکھتاہوں۔ آپ نے فرمایا کہ اس سےفضل اورکوئی طریقہ نہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abdullah bin Amr (RA): Allah's Apostle (ﷺ) was informed that I have said: "By Allah, I will fast all the days and pray all the nights as long as I live." On that, Allah's Apostle (ﷺ) asked me. "Are you the one who says: 'I will fast all the days and pray all the nights as long as I live?' " I said, "Yes, I have said it." He said, "You cannot do that. So fast (sometimes) and do not fast (sometimes). Pray and sleep. Fast for three days a month, for the reward of a good deed is multiplied by ten time, and so the fasting of three days a month equals the fasting of a year." I said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! I can do (fast) more than this." He said, "Fast on every third day. I said: I can do (fast) more than that, He said: "Fast on alternate days and this was the fasting of David which is the most moderate sort of fasting." I said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! I can do (fast) more than that." He said, "There is nothing better than that."