تشریح:
خطبۂ وعظ میں تشہد کے بعد تو یہ الفاظ بہت جچتے ہیں کیونکہ یہ وعظ کی تمہید ہیں مگر نماز کے تشہد کے بعد ان الفاظ کی مناسبت معلوم نہیں ہوتی۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا اس حدیث سے نماز والے تشہد کے بعد اس ذکر کے پڑھنے کااستدلال کرنا محل نظر ہے۔ اس سےمراد خطبے کا تشہد (شہادتین) ہے جیسا کہ مسند احمد کی روایت سے صراحت ہوتی ہے: [کان یقول في خطبته بعد التشھد: إنَّ أحْسَنَ الحَديثِ كِتابُ اللَّهِ، وأَحْسَنَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ ﷺ………] ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبے میں شہادتین کے بعد یہ الفاظ: [إنَّ أحسن الحديثِ………] پڑھا کرتے تھے۔“ (مسند أحمد: ۳۱۹/۳) نیز یہاں”الصلاة“ سے مراد خطبہ ہے جیسا کہ مندرجہ بالا حدیث سے ظاہر ہوا۔ اور خطبے کی صلاۃ اس لیے کہا کہ یہ اس کے مقدمات اور مبادیات میں سے ہے، جیسا کہ خطبہ جمعہ ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح النسائي: ۲۶۴/۱۵)