تشریح:
مذکورہ روایت امام نسائی رحمہ اللہ نے اپنے دو اساتذہ عباس بن محمد دوری اور احمد بن حرب سے بیان کی ہے جیسا کہ سند پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے۔ مندرجہ بالا الفاظ سے امام صاحب کا مقصد یہ ہے کہ میرے ایک استاذ نے [ونَضَحَ فَرْجَهُ] کہا، جب کہ دوسرے استاد نے [فَنَضَحَ فَرْجَهُ] کہا۔ گویا ’’واو‘‘ اور ’’فاء‘‘ کا فرق ہے۔ ’’فء‘‘ ترتیب کا تقاضا کرتی ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام وضو کی تکمیل کے بعد کیا۔ ’’واو‘‘ میں یہ مفہوم نہیں ہوتا۔ ایسے باریک اختلافات کو ضبط کرنا محدثین کی امانت و دیانت اور محنت شاقہ کی واضح دلیل ہے۔ رحمھم اللہ رحمة واسعة۔