موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ (بَابُ قِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ)
حکم : صحیح
1611 . أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَلَمْ يَقُمْ بِنَا حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ مِنْ الشَّهْرِ فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا فِي السَّادِسَةِ فَقَامَ بِنَا فِي الْخَامِسَةِ حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِيَّةَ لَيْلَتِنَا هَذِهِ قَالَ إِنَّهُ مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ قِيَامَ لَيْلَةٍ ثُمَّ لَمْ يُصَلِّ بِنَا وَلَمْ يَقُمْ حَتَّى بَقِيَ ثَلَاثٌ مِنْ الشَّهْرِ فَقَامَ بِنَا فِي الثَّالِثَةِ وَجَمَعَ أَهْلَهُ وَنِسَاءَهُ حَتَّى تَخَوَّفْنَا أَنْ يَفُوتَنَا الْفَلَاحُ قُلْتُ وَمَا الْفَلَاحُ قَالَ السُّحُورُ
سنن نسائی:
کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(باب: ماہ رمضان المبارک کی (خصوصی نماز (تراویح)
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1611. حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ ہم نے رمضان المبارک میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ روزے رکھے۔ آپ نے ہمیں رات کی نماز نہیں پڑھائی حتیٰ کہ اس ماہ مبارک کے سات دن باقی رہ گئے۔ آپ نے ہمیں رات کی نماز (تراویح) پڑھائی حتیٰ کہ رات کا تہائی حصہ گزر گیا، پھر اگلے دن ہمیں نماز نہیں پڑھائی، پھر پچیسویں رات ہمیں نماز پڑھائی حتیٰ کہ نصف رات گزر گئی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہی خوب ہوتا اگر آپ باقی رات بھی نماز پڑھاتے۔ آپ نے فرمایا: ”جس شخص نے امام کے ساتھ اس کے فارغ ہونے تک نماز پڑھی، اس کے لیے پوری رات کے قیام کا ثواب لکھا جاتا ہے (خواہ اس کے بعد وہ سو ہی جائے)۔“ پھر آپ نے اگلی رات نماز نہیں پڑھائی حتیٰ کہ اس ماہ مبارک کے تین دن باقی رہ گئے تو آپ نے ہمیں ستائیسویں رات نماز پڑھائی اور اپنے گھر والوں اور بیویوں کو بھی جمع فرمایا (اور اتنی لمبی نماز پڑھائی) حتیٰ کہ ہمیں خطہ ہوا کہ ہم سے فلاح رہ جائے گی۔ (جبیر کہتے ہیں) میں نے (حضرت ابوذر سے) پچھا: فلاح سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے فرمایا: سحری۔