تشریح:
(1) یہ حدیث سابقہ حدیث ہی کی تفصیل ہے۔
(2) حضرت علی رضی اللہ عنہ کے یہ الفاظ کوئی گستاخی یا نافرمانی نہیں بلکہ نیند سے جگائے جانے پر فطری اظہار ہے جو غیراختیاری کے قریب ہے۔
(3) ”گویا توبیخ کے طور پر حضرت علی کے الفاظ ہی کو ان سے مختلف لہجے میں دہرا رہے تھے۔ عام طور پر ناپسندیدگی کے وقت ایسے کیا جاتا ہے۔