تشریح:
عضو مخصوص یا شرم گاہ کی نوعیت ایسی نہیں ہے کہ اس جگہ ہاتھ لگانے کے بعد اس ہاتھ کو کھانے یا قراءت قرآن یا نماز کے لیے استعمال کیا جائے۔ ایسا کرنا فطرت سلیمہ کے خلاف ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہاتھ لگنے کے بعد وضو کیا جائے، بشرطیکہ کپڑے کے بغیر ہاتھ لگے۔ بعض حضرات نے شہوت اور غیرشہوت میں فرق کیا ہے، یعنی اگر کپڑے کے اوپر سے شہوت کی حالت ہاتھ لگائے، تب وضو ٹوٹتا ہے جبکہ جمہور اہل علم کے نزدیک اگر کپڑے کے اوپر سے ہاتھ لگے تو وضو نہیں ٹوٹتا اور اگر کپڑے وغیرہ کے بغیر ننگے عضو پر ہاتھ لگ جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ لیکن احناف کسی صورت میں بھی وضو کے قائل نہیں۔ ان کی دلیل آگے (حدیث: ۱۶۵) آ رہی ہے۔