تشریح:
(1) ’’مرسل (منقطع) ہے۔‘‘ امام نسائی رحمہ اللہ نے اگرچہ اس حدیث کو منقطع قرار دیا ہے، مگر دارقطنی وغیرہ میں یہ روایت متصل سند سے بھی مروی ہے، لہٰذا یہ حدیث حجت ہے۔
(2) ’’دونوں غیر معتبر ہیں۔‘‘ کیونکہ حبیب کا عروہ سے سماع ثابت نہیں۔ امام ترمذی اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہما کا یہی خیال ہے۔ لیکن امام ابوداود رحمہ اللہ نے اس سند کو صحیح قرار دیا ہے، نیز اس حدیث کے شواہد بھی موجود ہیں، اس لیے یہ حدیث قابل استدلال ہے۔
(3) اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت کو شہوت کے ساتھ چھونے سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا، بشرطیکہ مذی نہ نکلے۔
(4) بعض بیویوں سے مراد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی ہیں۔ دیکھیے: (سنن الدارقطني: ۱۳۷/۱)