قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ النَّهْيِ عَنْ الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ)

حکم : صحیح 

1846. أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ أَنَّ عَتِيكَ بْنَ الْحَارِثِ وَهُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أُمِّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَتِيكٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ يَعُودُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ثَابِتٍ فَوَجَدَهُ قَدْ غُلِبَ عَلَيْهِ فَصَاحَ بِهِ فَلَمْ يُجِبْهُ فَاسْتَرْجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ قَدْ غُلِبْنَا عَلَيْكَ أَبَا الرَّبِيعِ فَصِحْنَ النِّسَاءُ وَبَكَيْنَ فَجَعَلَ ابْنُ عَتِيكٍ يُسَكِّتُهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُنَّ فَإِذَا وَجَبَ فَلَا تَبْكِيَنَّ بَاكِيَةٌ قَالُوا وَمَا الْوُجُوبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْمَوْتُ قَالَتْ ابْنَتُهُ إِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ شَهِيدًا قَدْ كُنْتَ قَضَيْتَ جِهَازَكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَيْهِ عَلَى قَدْرِ نِيَّتِهِ وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ قَالُوا الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ وَالْغَرِيقُ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ الْهَدَمِ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ الْحَرَقِ شَهِيدٌ وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدَةٌ

مترجم:

1846.

حضرت جابر بن عتیک ؓ نے بتایا کہ نبی ﷺ حضرت عبداللہ بن ثابت ؓ کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لائے تو انھیں موت کی بے ہوشی میں پایا۔ آپ نے انھیں پکارا مگر وہ جواب نہ دے سکے۔ رسول اللہ ﷺ نے [إنّا للهِ وإنّا إليه راجِعونَ] پڑھا اور فرمایا: ”اے ابو الربیع! ہم تمھارے معاملے میں بے بس ہیں (ورنہ ہم تو تمھاری زندگی کے خواہش مند ہیں)۔“ یہ سن کر عورتیں چیخ پکار کرنے لگیں۔ جابر بن عتیک انھیں چپ کرانے لگے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”رہنے دو لیکن جب واجب ہو جائے تو پھر کوئی عورت (آواز سے) نہ روئے۔“ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! واجب ہونا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”موت۔“ ان کی بیٹی کہنے لگی: ابا جان! مجھے تو امید تھی کہ آپ شہید ہوں گے کیونکہ آپ نے اپنا سامانِ جہاد تیارکر رکھا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ”یقیناً اللہ تعالیٰ نے ان کی نیت کے مطابق ان کا ثواب لکھ دیا ہے۔ (پھر حاضرین سے پوچھا:) تم شہادت کسے سمجھتےہو؟“ انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارا جانا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”اللہ عزوجل کے راستے میں مارے جانے کے علاوہ بھی شہادت کی سات صورتیں ہیں: طاعون سے مر جانے والا شہید ہے۔ پیٹ کی تکلیف سے مر جانے والا بھی شہید ہے۔ غرق ہوکر مرنے والا بھی شید ہے۔ دب کر مر جانے والا بھی شہید ہے۔ اندرونی پھوڑے (کینسر و سرطان وغیرہ) سے مر جانے والا بھی شہید ہے۔ آگ میں جل کر مر جانے والا بھی شہید ہے اور زچگی کے دوران میں مر جانے والی عورت بھی شہید ہے۔“