قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْإِشْعَارِ)

حکم : صحیح 

1893. أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ بْنُ أَبِي تَمِيمَةَ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ يَقُولُ كَانَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَدِمَتْ تُبَادِرُ ابْنًا لَهَا فَلَمْ تُدْرِكْهُ حَدَّثَتْنَا قَالَتْ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي فَلَمَّا فَرَغْنَا أَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ وَقَالَ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ قَالَ لَا أَدْرِي أَيُّ بَنَاتِهِ قَالَ قُلْتُ مَا قَوْلُهُ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ أَتُؤَزَّرُ بِهِ قَالَ لَا أُرَاهُ إِلَّا أَنْ يَقُولَ الْفُفْنَهَا فِيهِ

مترجم:

1893.

حضرت ایوب بن ابی تمیمہ سے روایت ہے ہے کہ میں نے حضرت محمد بن سیرین کو کہتے ہوئے سنا کہ حضرت ام عطیہ ؓ جو کہ انصار میں سے تھیں، اپنے ایک بیٹے کی خبر لینے کے لیے آئی تھیں مگر اسے (زندہ) نہ پایا۔ انھوں نے بیان فرمایا کہ نبی ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں۔ آپ نے فرمایا: ”اسے تین مرتبہ یا پانچ مرتبہ یا اس سے زائد مرتبہ، اگر ضرورت سمجھو تو، پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور آخری مرتبہ کافور بھی ڈال دو یا تھوڑا سا کافور شامل کر دو۔ اور جب غسل سے فارغ ہو تو مجھے اطلاع کرنا۔“ جب ہم فارغ ہوئیں (اور ہم نے آپ کو اطلاع کی) تو آپ نے ہماری طرف اپنا تہ بند پھینکا اور فرمایا: ”اسے اس میں لپیٹ دو۔“ اس سے زائد کچھ نہ فرمایا۔ (راویٔ حدیث) ایوب نے کہا: میں نہیں جانتا کہ یہ آپ کی کون سی بیٹی تھیں؟ (راویٔ حدیث) ابن جریج کہتے کہ میں نے (ایوب بن ابی تیمیہ سے) پوچھا: آپ کے فرمان [أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ] کا مطلب کیا ہے؟ کیا اسے اس کا ازار بنایا جائے گا؟ انہوں نے فرمایا: میرا خیال ہے آپ کا مطلب یہ تھا کہ اسے اس میں لپیٹ دو۔