تشریح:
فوت شدگان سے خطاب صرف اپنے ذہن میں ان کی یاد تازہ ہونے کے لحاظ سے ہے ورنہ انھیں سنانا مقصود ہے نہ جواب لینا کیونکہ یہ دونوں چیزیں ناممکن ہیں۔ خصوصاً اس حدیث میں تو صرف ان کے لیے دعا کی جا رہی ہے، جس میں خطاب مقصود ہی نہیں۔ انسانی زندگی میں اس کی مثالیں عام مل جاتی ہیں۔ بسا اوقات انسان خود کلامی کے انداز میں خطاب کرتا ہے، حالانکہ وہاں کوئی بھی مخاطب موجود نہیں ہوتا، صرف اپنے جذبات کا اظہار مقصود ہوتا ہے۔