تشریح:
(1) گویا جہاد اور شہادت کا ثواب اس قدر زیادہ ہے کہ سب گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ جب گناہ ہی نہ رہے تو امتحان کا ہے کا؟ شہید کا تلواروں کے نیچے قائم رہنا بلکہ بے جگری سے لڑنا، جنگ سے نہ بھاگنا، جان کی پروا تک نہ کرنا حتیٰ کہ جان قربان کر دینا اس کے ایمان کی واضح دلیل ہے۔ اس سے بڑی دلیل کیا ہوگی؟ لہٰذا سوال و جواب کی ضرورت نہ رہی۔
(2) مذکورہ حدیث سے یہ بھی استدلال کیا گیا ہے کہ صدیقین سے بھی سوال و جواب نہیں ہوگا کیونکہ ان کا مرتبہ شہداء سے بلند ہے۔ انبیاء علیہم السلام تو ذاتی طور پر اس سے مستثنیٰ ہیں۔