تشریح:
(1) ”زیادہ سخاوت“ رمضان المبارک میں ہر کام کا ثواب بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، اس لیے آپ اس مہینے میں زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔ حضرت جبریل کی ملاقات کے وقت اس میں اور اضافہ ہوتا تھا کیونکہ ان کے ساتھ نازل شدہ قرآن کا دور ہوتا تھا۔ قرآن کا نزول اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان تھا، پھر دور کے ذریعے سے اس کی حفاظت اس سے بھی بڑھ کر احسان ہے، لہٰذا شکرانے کے طور پر آپ سخاوت فرماتے تھے، نیز یہ بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کی ایک صورت ہے۔
(2) ”چھوڑی ہوئی (تیز) ہوا“ یعنی خیر و برکت اور بارش والی ہوا سے بھی زیادہ صاحب خیر وسخاوت ہوتے تھے۔ ظاہر ہے مذکورہ ہوا قریب وبعید کے تمام کے لیے بہت مفید ہے۔