سنن نسائی
25. کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل
76. باب: ایک دن روزہ رکھنا اورایک د ن افطار کرنااوراس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمروؓ کی حدیث بیان کرنے والوں کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر
Sunan-nasai
25. The Book of Fasting
76. Chapter: Fasting one day, and not fasting one day, and the difference in the wording of the transmitters Of The Narration Of 'Abdullah Bin 'Amr About It
باب: ایک دن روزہ رکھنا اورایک د ن افطار کرنااوراس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمروؓ کی حدیث بیان کرنے والوں کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Fasting one day, and not fasting one day, and the difference in the wording of the transmitters Of The Narration Of 'Abdullah Bin 'Amr About It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2399.
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ کے سامنے میری بات ذکر کی گئی کہ میں ساری رات عبادت کیا کروں گا اور ہر دن روزہ رکھا کروں گا جب تک بھی زندہ رہا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تو یہ بات کہتا ہے؟“ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یقینا میں نے یہ بات کہی ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تو اس کی طاقت نہیں رکھ سکے گا، لہٰذا روزہ رکھ اور ناغہ بھی کر، سو بھی اور عبادت بھی کر۔ اور ہر مہینے میں تین دن روزے رکھ لیا کر۔ چونکہ نیکی کا بدلہ دس گنا ہے، لہٰذا یہ (ثواب کے لحاظ سے) ہمیشہ روزے رکھنے کی طرح ہو جائیں گے۔“ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر ایک دن رو زہ رکھ اور دو دن ناغہ کر۔“ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن ناغہ کر۔ اور یہ حضرت داؤد ؑ کے روزے ہیں اور یہ افضل ترین روزے ہیں۔“ میں نے کہا: میں اس سے افضل کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”اس سے افضل کوئی روزہ نہیں۔“ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں کہ میں وہ تین روزے ہی قبول کر لیتا جو اللہ کے رسولﷺ نے میرے لیے تجویز فرمائے تھے تو (اب) یہ مجھے میرے اہل ومال سے زیادہ پسند اور محبوب ہوتا۔
تشریح:
”میں وہ تین روزے ہی قبول کر لیتا۔“ یہ سوچ انھیں بڑھاپے میں آئی جب اس قدر سخت عبادت کو برداشت کرنا مشکل ہوگیا، مگر وہ جاری شدہ نیکی کو ختم کرنے یا کم کرنے کو بھی مناسب نہ سمجھتے تھے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه) .
إسناده: حدثنا الحسن بن علي: ثنا عبد الرزاق: ثنا معمر عن الزهري عن
ابن المسيب وأبي سلمة عن عبد الله بن عمرو بن العاص.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
والحديث في "مصنف عبد الرزاق " (4/294/7862) ... بإسناده ومتنه.
وعنه: أخرجه أحمد أيضاً (2/187- 188) : ثنا عبد الرزاق... به.
وأخرجه البخاري (4/178- 179) ، ومسلم (3/162) ، والنسائي (1/325)
من طرق أخرى عن الزهري... به.
وكذلك أخرجه الطحاوي (1/342) .
وأخرجه هو، ومسلم والنسائي، وابن خزيمة (2110) ، والبيهقي (4/299) ،
وأحمد (2/200) من طرق أخرى عن أبي سلمة وحده... نحوه، يزيد بعضهم
على بعض.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2393
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2391
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2394
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
یہاں سند میں کسی اختلاف کا بیان مقصود نہیں بلکہ مقصود یہ ہے کہ روایانِ حدیث میں بعض الفاظ کے بیان میں کچھ اختلاف ہے، جیسے بواسطہ مجاہد مروی روایات میں ایک دن روزہ رکھنا اور دوسرے دن چھوڑنے کو افضل الصیام کہا گیا، ابو سلمہ کے طریق سے منقول روایت میں اس طرح کے روزے کو نصف الدھر کے روزے قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ ابن المسیب اور ابو سلمہ کی روایت میں اعدل الصیام کے الفاظ منقول ہیں۔ غرض مآل ایک ہی ہے۔ متن حدیث پر اس سے کوئی زد نہیں آتی، مزید دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: 21/ 303)
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ کے سامنے میری بات ذکر کی گئی کہ میں ساری رات عبادت کیا کروں گا اور ہر دن روزہ رکھا کروں گا جب تک بھی زندہ رہا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تو یہ بات کہتا ہے؟“ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یقینا میں نے یہ بات کہی ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تو اس کی طاقت نہیں رکھ سکے گا، لہٰذا روزہ رکھ اور ناغہ بھی کر، سو بھی اور عبادت بھی کر۔ اور ہر مہینے میں تین دن روزے رکھ لیا کر۔ چونکہ نیکی کا بدلہ دس گنا ہے، لہٰذا یہ (ثواب کے لحاظ سے) ہمیشہ روزے رکھنے کی طرح ہو جائیں گے۔“ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر ایک دن رو زہ رکھ اور دو دن ناغہ کر۔“ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن ناغہ کر۔ اور یہ حضرت داؤد ؑ کے روزے ہیں اور یہ افضل ترین روزے ہیں۔“ میں نے کہا: میں اس سے افضل کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”اس سے افضل کوئی روزہ نہیں۔“ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں کہ میں وہ تین روزے ہی قبول کر لیتا جو اللہ کے رسولﷺ نے میرے لیے تجویز فرمائے تھے تو (اب) یہ مجھے میرے اہل ومال سے زیادہ پسند اور محبوب ہوتا۔
حدیث حاشیہ:
”میں وہ تین روزے ہی قبول کر لیتا۔“ یہ سوچ انھیں بڑھاپے میں آئی جب اس قدر سخت عبادت کو برداشت کرنا مشکل ہوگیا، مگر وہ جاری شدہ نیکی کو ختم کرنے یا کم کرنے کو بھی مناسب نہ سمجھتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا گیا کہ میں کہتا ہوں کہ میں جب تک زندہ رہوں گا ہمیشہ رات کو قیام کروں گا، اور دن کو روزہ رکھا کروں گا، تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: تم ایسا کہتے ہو؟ میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! جی ہاں میں نے یہ بات کہی ہے، آپ نے فرمایا: ”تم ایسا نہیں کر سکتے، تم روزہ بھی رکھو اور افطار بھی کرو، سوؤ بھی اور قیام بھی کرو، اور مہینے میں تین دن روزہ رکھو کیونکہ نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے، اور یہ صیام الدھر (پورے سال کے روزوں) کے مثل ہے“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو اور دو دن افطار کرو“، پھر میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”اچھا ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو، یہ داود ؑ کا روزہ ہے، یہ بہت مناسب روزہ ہے“، میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”اس سے بہتر کچھ نہیں۔“ عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں: اگر میں نے مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی رسول اللہ ﷺ کی بات قبول کر لی ہوتی تو یہ میرے اہل و عیال اور میرے مال سے میرے لیے زیادہ پسندیدہ ہوتی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr bin Al-’As that it was mentioned to the Messenger of Allah (ﷺ) that he had said: “I will Certainly stand all night (in prayer) and fast every day for as long as I live.” The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Are you the one who said that?” “I said: ‘I said it, Messenger of Allah (ﷺ).’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘You cannot do that. Fast and break your fast, sleep and stand (in prayer), and fast three days of each month. For a good deed is equal to ten like it, and that is like fasting for a lifetime.’ I said: ‘But I am able to do better than that.’ He said: ‘Fast for one day and break your fast for two days.’ I said: ‘I am able to do better than that, Messenger of Allah.’ He said: ‘Then fast for one day and break your fast for one day, and that is the fast of Dawud ؑ and it is the best kind of fasting.’ I said: ‘I am able to do better than that.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘There is nothing better than that.” ‘Abdullah said: “If I had accepted the three days that the Messenger of Allah (ﷺ) said, that would be dearer to me than my family and my wealth.” (Sahih)