تشریح:
(1) ”آبی اللحم“ یہ ان کا لقب تھا۔ نام خلف بتایا جاتا ہے۔ اور بھی اقوال ہیں اس کے لفظی معنیٰ ہیں: گوشت کا انکار کرنے والا۔ ان کا یہ لقب اس لیے تھا کہ وہ گوشت نہیں کھاتے تھے۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ دور جاہلیت میں وہ بتوں کے لیے ذبح شدہ گوشت نہیں کھاتے تھے۔ مذکورہ حدیث میں گوشت تیار کرنے کے حکم سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ عام گوشت کھاتے تھے۔ ممکن ہے مہمانوں یا اہل خانہ کے لیے تیار کروایا ہو۔ مالک سے مراد یہی ہیں۔
(2) ”ثواب دونوں کو ملے گا۔“ البتہ مالک کی اجازت ضروری ہے الا یہ کہ بہت ہی معمولی چیز ہو۔ مالک کو حکم یا رضا مندی کا ثواب اور غلام کو ادائیگی کا ثواب، لیکن ضروری نہیں کہ برابر ہو۔