قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ صَدَقَةِ الْعَبْدِ)

حکم : صحیح (الألباني)

2537. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَيْرًا مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ قَالَ أَمَرَنِي مَوْلَايَ أَنْ أُقَدِّدَ لَحْمًا فَجَاءَ مِسْكِينٌ فَأَطْعَمْتُهُ مِنْهُ فَعَلِمَ بِذَلِكَ مَوْلَايَ فَضَرَبَنِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَاهُ فَقَالَ لِمَ ضَرَبْتَهُ فَقَالَ يُطْعِمُ طَعَامِي بِغَيْرِ أَنْ آمُرَهُ وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى بِغَيْرِ أَمْرِي قَالَ الْأَجْرُ بَيْنَكُمَا

سنن نسائی:

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل

تمہید کتاب (باب: غلام کا (مالک کے مال میں سے) صدقہ کرنا؟)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین (دار السلام)

2537.

حضرت عمیر مولیٰ آبی اللحم ؓ سے مروی ہے کہ مجھے میرے مالک نے حکم دیا کہ میں کچھ گوشت تیار کروں۔ اتفاقاً ایک مسکین آگیا۔ میں نے کچھ اسے کھلا دیا۔ میرے مالک کو اس کا علم ہوا تو اس نے مجھے مارا۔ میں رسول اللہﷺ کے پاس آیا (اور شکایت کی)۔ آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: ”تو نے اسے کیوں مارا؟“ اس نے کہا: یہ میری اجازت کے بغیر میرا کھانا (فقراء کو) کھلاتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”(پھر کیا ہوا؟) ثواب تم دونوں کو ملے گا۔“