تشریح:
(۱) ’’مجھے تو اس بات کا ڈر ہے۔‘‘ معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں نے فقر کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: مجھے فقر کا کوئی خطرہ نہیں، یعنی اگر تم فقیر رہو تو کوئی خطرے کی بات نہیں بلکہ خطرہ مال دار ہونے میں ہے کہ کہیں فتنے میں نہ پڑ جاؤ۔ یا یہ مطلب ہے کہ مجھے یہ خطرہ نہیں کہ تم فقیر رہو گے بلکہ خطرہ ہے، تم مال دار ہو جاؤ گے۔
(۲) ’’کیا خیر بھی… الخ‘‘ یعنی مال تو اچھی چیز ہے۔ یہ کون سی خطرناک چیز ہے جو آپ اسے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔
(۳) ’’موسم بہار کا اگایا ہوا سبزہ۔‘‘ حالانکہ یہ جانوروں کے لیے بہترین غزا ہوتا ہے مگر اس کا غلط استعمال موت کا سبب بن جاتا ہے۔ اسی طرح مال کا غلط حصول یا استعمال بھی دین کے لیے خطرناک ہے۔
(۴) ’’سبز اور میٹھا ہے۔‘‘ سبزہ جانور کو اور میٹھی چیز انسان کو مرغوب ہوتی ہے، اس لیے ان میں بے اعتدالی ہو جاتی ہے۔ نتیجہ نقصان کی صورت میں نکلتا ہے۔ یہی حالت مال کی ہے۔
(۵) ’’مگر سیر نہیں ہوتا۔‘‘ یہ بھی ایک بیماری ہوتی ہے حتیٰ کہ وہ شخص زیادہ کھانے کی وجہ سے مر جاتا ہے۔
(۶) یتیم صدقے کا حق دار ہے بشرطیکہ وہ فقیر بھی ہو۔ اسی طرح مسافر بھی۔
(۷) مسکین وہ ہے جس کے پاس کچھ مال ہے مگر ضرورت سے کم۔