تشریح:
(1) [حائض، طامت اور عارك] ہم معنی لفظ ہیں اور ان سے مراد وہ عورت ہے جسے ماہواری خون آ رہا ہو۔
(2) کھانا کھاتے وقت یا پانی پیتے وقت کھانے اور پانی کو ہاتھ اور منہ لگتے ہیں۔ یہ سب چیزیں حائض اور جنبی کی بھی پاک ہوتی ہیں، لہٰذا ان کے ساتھ کھانے پینے یا ان کے چھوڑے ہوئے سے کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں۔
(3) نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اصرار کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو پہلے کھانے کے لیے کہنا اور پھر ان کے منہ والی جگہ پر اپنا دہن مبارک رکھ کر کھانا پینا، جس طرح میاں بیوی کے مثالی تعلقات اور پیار محبت کی انتہا پر دلالت کرتا ہے، اسی طرح یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آپ سے بہت زیادہ محبت پر بھی دلالت کرتا ہے۔ عرب معاشرے بالخصوص یہود میں عورت کو کم درجے کی مخلوق سمجھ کر اس کی تذلیل کی جاتی تھی، خصوصاً حیض کے ایام میں تو اسے اچھوت (پلید) سمجھا جاتا تھا اور معاشرے سے الگ تھلگ کر دیا جاتا تھا جس سے عورتیں احساس کمتری کا شکار ہو جاتی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض کی حالت میں اپنی بیوی سے یہ سلوک کرکے کفار کے اس رویے کو ختم فرمایا۔
(4) ایسے کاموں میں آدمی اپنی بیوی پر قسم ڈال سکتا ہے۔