تشریح:
(1) حجر کے معنیٰ ہیں: وہ جگہ جس کے اردگرد دیوار بنا دی گئی ہو۔ بیت اللہ کی شمالی جانب تقریباً چار فٹ اونچی دیوار بنا دی گئی ہے۔ اسے حجر کہتے ہیں۔ اسی کو حطیم بھی کہا جاتا ہے۔ حطیم کے معنیٰ ہیں: جدا کیا گیا کیونکہ یہ حصہ بیت اللہ سے جدا کیا گیا ہے، لہٰذا اسے حطیم بھی کہتے ہیں۔
(2) ”اتنے اخراجات“ گویا کعبے کی تعمیر نو میں دو رکاوٹیں تھیں۔ بعد میں یہ دونوں رکاوٹیں ختم ہوگئیں مگر خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم نے کعبے کو جوں کا توں ہی رہنے دیا۔
(3) ’’پانچ ہاتھ‘‘ گویا حجر میں سے صرف پانچ ہاتھ جگہ بیت اللہ کی ہے۔ بعض روایات میں چھ اور سات ہاتھ کا ذکر بھی ہے۔ بہرحال یہ تمام روایات صحیح ہیں۔ بعض علماء کے نزدیک پورا حجر بیت اللہ میں داخل ہے۔ لیکن یہ موقف درست نہیں۔ واللہ أعلم