قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ مَنْ قَاتَلَ لِيُقَالَ فُلَانٌ جَرِيءٌ)

حکم : صحیح 

3137. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ قَالَ تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ أَيُّهَا الشَّيْخُ حَدِّثْنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَوَّلُ النَّاسِ يُقْضَى لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَةٌ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا قَالَ قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِيُقَالَ فُلَانٌ جَرِيءٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا قَالَ تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِيُقَالَ عَالِمٌ وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ قَارِئٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا فَقَالَ مَا عَمِلْتَ فِيهَا قَالَ مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَلَمْ أَفْهَمْ تُحِبُّ كَمَا أَرَدْتُ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنْ لِيُقَالَ إِنَّهُ جَوَادٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ فَأُلْقِيَ فِي النَّارِ

مترجم:

3137.

حضرت سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں کہ لوگ حضرت ابوہریرہ ؓ کے پاس اٹھ کر چلے گئے تو شام والوں میں سے ناتل نامی ایک شخص نے کہا: بزرگوار محترم! مجھے کوئی ایسی حدیث بیان کیجیے جو آپ نے رسول اللہﷺ سے سنی ہو۔ انہوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ”سب سے پہلے جن کا فیصلہ قیامت کے دن کیا جائے گا، تین اشخاص ہوں گے: ایک وہ آدمی جو شہید ہوا۔ اسے لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنے احسانات گنوائے گا۔ وہ انہیں تسلیم کرے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو ان نعمتوں کے بدلے میں کیا؟ وہ کہے گا: میں نے تیرے راستے میں جہاد کیا حتیٰ کہ شہید ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ بولا۔ تو اس لیے لڑا تھا کہ کہا جائے: فلاں شخص بہت بہادر ہے۔ یہ بات (دنیا میں) بہت کہہ دی گئی، پھر حکم دیا جائے گا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر آگ میں پھینک دیا جائے گا۔ دوسرا وہ شخص جس نے علم سیکھا اور سکھایا اور قرآن مجید پڑھا۔ اسے بھی لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنے احسانات گنوائے گا۔ وہ ان سب کا اعتراف کرے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے ان نعمتوں کے بدلے کیا کیا؟ وہ کہے گا: میں نے علم سیکھا اور سکھایا۔ اور تیری رضا مندی کے لیے قرآن پڑھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ بولا۔ تو نے تو اس لیے علم سیکھا تھا کہ تجھے عالم کہا جائے اور قرآن اس لیے پڑھا کہ تجھے قاری کہا جائے۔ یہ سب کچھ تو کہہ دیا گیا۔ اس کے بارے میں بھی حکم دیا جائے گا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر آگ میں ڈال دیا جائے گا۔اور تیسرا شخص کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر وسعت فرمائی اور اسے ہر قسم کا مال دیا۔ اسے بھی لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا، وہ انہیں تسلیم کرے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے ان نعمتوں کے بدلے میں کیا کیا؟ وہ کہے گا: میں نے کوئی ایسی جگہ نہیں چھوڑی جہاں تو پسند کرتا ہو۔ (ابوعبدالرحمن (امام نسائی ؓ ) کہتے ہیں کہ میں (اپنے استاد سے) ”تُحِبُّ“ کا لفظ اس طرح نہیں سمجھ سکا جس طرح میں چاہتا تھا…… کہ خرچ کیا جائے مگر میں نے تیری رضا مندی کے لیے اس جگہ خرچ کیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ بولا، بلکہ تو نے یہ سب کچھ اس لیے کیا کہ لوگ کہیں کہ یہ بہت بڑا سخی ہے۔ یہ بات تو (دنیا میں) کہہ دی گئی، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر آگ میں پھینک دیا جائے گا۔“