موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابٌ تَزَوُّجُ الْمَوْلَى الْعَرَبِيَّةَ)
حکم : صحیح
3230 . أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ رَاشِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَنَّى سَالِمًا وَأَنْكَحَهُ ابْنَةَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ كَمَا تَبَنَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ ابْنَهُ فَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ كَانَ مَوْلًى وَأَخًا فِي الدِّينِ مُخْتَصَرٌ
سنن نسائی:
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: آٓزاد کردہ غلام کا عربی (آزاد) عورت سے شادی کرنا؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3230. حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ حضرت ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس ؓ جو غزوۂ بدر میں رسول اللہﷺ کے ساتھ حاضر ہوئے تھے، نے حضرت سالم ؓ کو متبنی(منہ بولا) بیٹا بنا لیا تھا اور ان کا نکاح اپنی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس سے کردیا تھا، حالانکہ حضرت سالم ایک انصاری عورت کے آزاد کردہ غلام تھے، جیسے رسول اللہﷺ نے حضرت زید کو متبنی (منہ بولا) بیٹا بنا لیا تھا۔ اور جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ جب کوئی شخص کسی کو بیٹا بنا لیتا تو لوگ اس کی اسی کا بیٹا کہتے۔ وہ اس کا وارث بھی بنتا تھا حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں یہ آیت اتاری: ﴿ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ …﴾ ”ان (متبناؤں) کو ان کے اصلی باپوں کی طرف منسوب کرو۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات زیادہ قرین انصاف ہے۔ البتہ اگر تم ان کے اصلی باپوں کو نہ جانتے ہو تو انہیں اپنا بھائی یا مولیٰ کہو۔“ لہٰذا جس (متبنیٰ) کا باپ معلوم نہ ہو، وہ (بیٹا بنانے والے کا) مولیٰ یا دینی بھائی ہوگا۔ ( یہ حدیث اس جگہ) مختصر (بیان ہوئی) ہے۔