تشریح:
وہ رضاعت جو رشتے قائم کرتی ہے‘ اس دور میں ہوتی ہے جب بچہ دودھ ہی پر گزارا کرتا ہو اور دودھ ہی اس کی پوری خوراک ہو۔ اگر کوئی اور چیز کھاتا بھی ہو تو بہت کم‘ اصل خوارک دودھ ہی ہو۔ اور یہ دوسال پورے ہونے تک ہے۔ اگر کسی نے دو سال کی عمر کے بعد دودھ پیا تو کوئی رضاعی رشتہ ثابت نہ ہوگا۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے آتا ہے کہ وہ احتیاطاً ڈھائی سال کی عمر تک رضاعت کے قائل ہیں مگر یہ قرآن مجید کی صریح نص ﴿وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ﴾ کے خلاف ہے‘ لہٰذا رضاعت دو سال کی عمر تک ہی معتبر ہے۔ البتہ بعض کبیر کے بھی قائل ہیں اور اس کے بھی کچھ دلائل ان کے پاس ہیں‘اس کی تفسیر ”احسن البیان“ کے ضمیمے ”رضاعت کے ضروری مسائل“ میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔