قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ التَّوْقِيتِ فِي الْخِيَارِ)

حکم : صحیح 

3440. أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ وَمُوسَى بْنُ عُلَيٍّ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ بَدَأَ بِي فَقَالَ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تُعَجِّلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ قَالَتْ قَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَايَ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِّي بِفِرَاقِهِ قَالَتْ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا إِلَى قَوْلِهِ جَمِيلًا فَقُلْتُ أَفِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ حِينَ قَالَ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاخْتَرْنَهُ طَلَاقًا مِنْ أَجْلِ أَنَّهُنَّ اخْتَرْنَهُ

مترجم:

3440.

نبیﷺ کی زوجۂ محترمہ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہﷺ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنی بیویوں کو اختیار دینے کا حکم ہوا تو آپ سب سے پہلے میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”میں تجھ سے ایک بات کرتا ہوں۔ جواب دینے میں جلدی کی ضرورت نہیں۔ بے شک اپنے والدین سے مشورہ کرلینا۔“ (آپ نے یہ اس لیے فرمایا کہ) آپ جانتے تھے کہ میرے والدین مجھے کبھی بھی آپ سے جدائی کا مشورہ نہیں دے سکتے۔ پھر آپ نے یہ تلاوت فرمائی: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ…﴾ ”اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجیے: اگر تم دنیا کی زندگی اور زیب وزینت کی طالب ہوتو آؤ میں تمہیں اچھے طریقے سے فارغ کردوں…۔“ میں نے فوراً کہا: کیا میں اس کے بارے میں اپنے والدین سے مشورہ طلب کروں؟ میں تو ہر حال میں اللہ تعالیٰ‘ اس کے رسول اور آخرت ہی کی طلب گار ہوں‘ پھر دیگر ازواج مطہرات نے بھی اسی طرح کہا جس طرح میں نے کہا تھا۔ تو جب رسول اللہﷺ نے اپنی بیویوں سے یہ کچھ کہا اور انہوں نے آپ ہی کو اختیار کیا تو یہ طلاق نہ بنی کیونکہ انہوں نے (بجائے طلاق کے) آپ کو اختیار کیا۔