قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابُ تَحْرِيمِ الدَّمِ)

حکم : صحیح 

3975. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ: حَدَّثَنِي شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، وَذَكَرَ آخَرُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: فَأَجْمَعَ أَبُو بَكْرٍ لِقِتَالِهِمْ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا أَبَا بَكْرٍ، كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ، وَالزَّكَاةِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا، قَالَ عُمَرُ: «فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِقِتَالِهِمْ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ»

مترجم:

3975.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ان (منکرین زکاۃ) سے لڑائی کرنے کا پختہ فیصلہ کر لیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہنے لگے: اے ابوبکر! آپ ان لوگوں سے کیسے لڑ سکتے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں حتیٰ کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ پڑھ لیں؟ جب وہ یہ کلمہ پڑھ لیں گے تو مجھ سے اپنے خون و مال بچا لیں گے الا یہ کہ ان پر اسلام کا کوئی حق بنتا ہو۔“ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں اس شخص سے ضرور لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ میں تفریق کرے گا۔ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے بکری کا ایک بچہ بھی نہیں دیں گے جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس پر ان سے لڑوں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میری سمجھ میں آ گیا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا سینہ کھول دیا ہے اور میں نے جان لیا کہ یہی بات برحق ہے۔