قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابٌ تَحْرِيمُ الْقَتْلِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4133 .   أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فَهُمَا فِي النَّارِ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: «أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ»

سنن نسائی:

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان 

  (

باب: مسلمان کا قتل حرام ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4133.   حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواریں لے کر ایک دوسرے کے مقابل آ جائیں، پھر ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو وہ دونوں جہنم میں جائیں گے۔“ پوچھا گیا: اللہ کے رسول! قاتل کا جہنم میں جانا تو سمجھ میں آتا ہے مگر مقتول کے جہنم میں جانے کی وجہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس کا ارادہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنے کا تھا۔“