قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل للنبی صلی اللہ علیہ وسلم

سنن النسائي: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ فَرْضُ الصَّلَاةِ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ فِي إِسْنَادِ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ؓ وَاخْتِلَافُ أَلْفَاظِهِمْ فِيهِ)

حکم : صحیح 

448. أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ إِذْ أَقْبَلَ أَحَدُ الثَّلَاثَةِ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مَلْآنَ حِكْمَةً وَإِيمَانًا فَشَقَّ مِنْ النَّحْرِ إِلَى مَرَاقِّ الْبَطْنِ فَغَسَلَ الْقَلْبَ بِمَاءِ زَمْزَمَ ثُمَّ مُلِئَ حِكْمَةً وَإِيمَانًا ثُمَّ أُتِيتُ بِدَابَّةٍ دُونَ الْبَغْلِ وَفَوْقَ الْحِمَارِ ثُمَّ انْطَلَقْتُ مَعَ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا فَقِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ وَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ فَأَتَيْتُ عَلَى آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ قَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ ابْنٍ وَنَبِيٍّ ثُمَّ أَتَيْنَا السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ فَمِثْلُ ذَلِكَ فَأَتَيْتُ عَلَى يَحْيَى وَعِيسَى فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِمَا فَقَالَا مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ ثُمَّ أَتَيْنَا السَّمَاءَ الثَّالِثَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ فَمِثْلُ ذَلِكَ فَأَتَيْتُ عَلَى يُوسُفَ عَلَيْهِ السَّلَام فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ قَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ ثُمَّ أَتَيْنَا السَّمَاءَ الرَّابِعَةَ فَمِثْلُ ذَلِكَ فَأَتَيْتُ عَلَى إِدْرِيسَ عَلَيْهِ السَّلَام فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ ثُمَّ أَتَيْنَا السَّمَاءَ الْخَامِسَةَ فَمِثْلُ ذَلِكَ فَأَتَيْتُ عَلَى هَارُونَ عَلَيْهِ السَّلَام فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ قَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ ثُمَّ أَتَيْنَا السَّمَاءَ السَّادِسَةَ فَمِثْلُ ذَلِكَ ثُمَّ أَتَيْتُ عَلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَلَمَّا جَاوَزْتُهُ بَكَى قِيلَ مَا يُبْكِيكَ قَالَ يَا رَبِّ هَذَا الْغُلَامُ الَّذِي بَعَثْتَهُ بَعْدِي يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِهِ الْجَنَّةَ أَكْثَرُ وَأَفْضَلُ مِمَّا يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي ثُمَّ أَتَيْنَا السَّمَاءَ السَّابِعَةَ فَمِثْلُ ذَلِكَ فَأَتَيْتُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ ابْنٍ وَنَبِيٍّ ثُمَّ رُفِعَ لِي الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ فَقَالَ هَذَا الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ يُصَلِّي فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ فَإِذَا خَرَجُوا مِنْهُ لَمْ يَعُودُوا فِيهِ آخِرَ مَا عَلَيْهِمْ ثُمَّ رُفِعَتْ لِي سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى فَإِذَا نَبْقُهَا مِثْلُ قِلَالِ هَجَرٍ وَإِذَا وَرَقُهَا مِثْلُ آذَانِ الْفِيَلَةِ وَإِذَا فِي أَصْلِهَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهْرَانِ بَاطِنَانِ وَنَهْرَانِ ظَاهِرَانِ فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ فَقَالَ أَمَّا الْبَاطِنَانِ فَفِي الْجَنَّةِ وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ فَالْبُطَاءُ وَالنَّيْل ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ خَمْسُونَ صَلَاةً فَأَتَيْتُ عَلَى مُوسَى فَقَالَ مَا صَنَعْتَ قُلْتُ فُرِضَتْ عَلَيَّ خَمْسُونَ صَلَاةً قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ بِالنَّاسِ مِنْكَ إِنِّي عَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ وَإِنَّ أُمَّتَكَ لَنْ يُطِيقُوا ذَلِكَ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ أَنْ يُخَفِّفَ عَنْكَ فَرَجَعْتُ إِلَى رَبِّي فَسَأَلْتُهُ أَنْ يُخَفِّفَ عَنِّي فَجَعَلَهَا أَرْبَعِينَ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ مَا صَنَعْتَ قُلْتُ جَعَلَهَا أَرْبَعِينَ فَقَالَ لِي مِثْلَ مَقَالَتِهِ الْأُولَى فَرَجَعْتُ إِلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَجَعَلَهَا ثَلَاثِينَ فَأَتَيْتُ عَلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ لِي مِثْلَ مَقَالَتِهِ الْأُولَى فَرَجَعْتُ إِلَى رَبِّي فَجَعَلَهَا عِشْرِينَ ثُمَّ عَشْرَةً ثُمَّ خَمْسَةً فَأَتَيْتُ عَلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ لِي مِثْلَ مَقَالَتِهِ الْأُولَى فَقُلْتُ إِنِّي أَسْتَحِي مِنْ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْهِ فَنُودِيَ أَنْ قَدْ أَمْضَيْتُ فَرِيضَتِي وَخَفَّفْتُ عَنْ عِبَادِي وَأَجْزِي بِالْحَسَنَةِ عَشْرَ أَمْثَالِهَا

مترجم:

448.

حضرت مالک بن صعصعہ ؓ سےروایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’ایک دفعہ میں بیت اللہ کے پاس جاگنے اور سونے کی درمیانی کیفیت میں تھا کہ تین آدمی آئے۔ ایک آدمی ان میں سے دوکے درمیان تھا۔ میرے پاس سونے کا تھال لایا گیا جو حکمت اور ایمان سے بھرا ہوا تھا۔ اس درمیان والے آدمی نے (میرا بدن) سینے سے لے کر پیٹ کے نیچے تک چاک کردیا، پھر اس نے میرے دل کو زمزم کے پانی سے دھویا، پھر اسے حکمت اور ایمان سے بھر دیا گیا، پھر میرے پاس خچر سے چھوٹااور گدھے سے بڑا جانور لایا گیا، پھر میں جبریل ؑ کے ساتھ چلا، چنانچہ ہم پہلے (قریبی) آسمان تک آئے۔ (دروازہ کھٹکھٹانے پر) پوچھا گیا: کون ہے؟ جبریل ؑ نے کہا: جبریل ہوں۔ پوچھا گیا: اور تیرے ساتھ کون ہے؟ (جبریل ؑ نے) فرمایا: محمد(ﷺ) ہیں۔ کہا گیا: کیا انھیںبلایا گیا ہے؟ (سوال و جواب کے بعد دروازہ کھولا گیا اور کہا گیا:) آپ کو خوش آمدید ہو۔ آپ بہت ہی خوب آئے۔ (اس آسمان پر) میں آدم ؑ کے ہاں پہنچا اور میں نے انھیں سلام کیا۔ انھوں نے فرمایا: خوش آمدید ہو تمھیں اے میرے بیٹے اور نبی! پھر ہم دوسرے آسمان پر آئے۔ پوچھا گیا: کون ہے؟ کہا: جبریل۔ کہا گیا: آپ کے ساتھ کون ہے؟ کہا: محمد ﷺ) یہاں بھی پہلے آسمان کی طرح ہوا، چنانچہ میں یحییٰ اور عیسیٰ ؑ کے پاس آیا اور میں نے انھیں سلام کیا، انھوں نے کہا: خوش آمدید ہو آپ کو اے ہمارے بھائی اور نبی! پھر ہم تیسرے آسمان پر آئے۔ پوچھا گیا کون ہے؟ کہا: جبریل ۔ کہا گیا: تیرے ساتھ کون ہے؟ کہا: محمد(ﷺ) وہاں بھی اسی طرح ہوا، چنانچہ میں یوسف ؑ کے پاس آیا۔ میں نے ان کو سلام کیا۔ وہ کہنے لگے: خوش آمدید ہو آپ کو اے بھائی اور نبی! پھر ہم چوتھے آسمان تک پہنچے۔ وہاں بھی وہی کچھ ہوا۔ میں ادریس ؑ کو ملا۔ میں نے انھیں سلام کیا۔ انھوں نے کہا: خوش آمدید ہو آپ کو اے بھائی اور نبی! پھر ہم پانچویں آسمان پر آئے۔ یہاں بھی وہی کچھ ہوا۔ میں ہارون ؑ کو ملا۔ میں نے ان کو سلام کیا۔ انھوں نے کہا: خوش آمدید ہو آپ کو اے بھائی اور نبی! پھر ہم چھٹے آسمان پر پہنچے۔ وہاں بھی یہی کچھ ہوا۔ پھر میں موسیٰ ؑ کے پاس آیا اور میں نے ان کو سلام کیا۔ انھوں نے کہا: خوش آمدید ہو آپ کو اے بھائی اور نبی! جب میں ان سے آگے گزرا تو وہ رونے لگے۔ پوچھا گیا: آپ کیوں روتے ہیں؟ انھوں نے کہا: یارب! یہ نوجوان جس کو تونے میرے بعد نبی بنایا، اس کی امت سے میری امت کے مقابلے میں زیادہ لوگ جنت میں جائیں گے اور وہ افضل بھی ہوں گے۔ پھر ہم ساتویں آسمان پر گئے۔ وہاں بھی یہی کچھ ہوا۔ میں ابراہیم ؑ کے پاس گیا۔ ان کو سلام کیا۔ انھوں نے فرمایا: خوش آمدید ہو آپ کو اے بیٹے اور نبی! پھر مجھے بیت معمور دکھلایا گیا۔ میں نے جبریل سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ یہ بیت معمور ہے۔ اس میں ہر روز سترہزار فرشتے نماز پڑھتے ہیں۔ جب وہ اس سے ایک دفعہ نکل جاتے ہیں تو عمربھر دوبارہ نہیں آسکتے۔ پھر مجھے سدرۃ المنتہیٰ کی طرف بلند کیا (چڑھایا) گیا۔ اس کے بیر علاقۂ ہجر کے مٹکوں کے برابر اور اس کے پتے ہاتھی کے کانوں جتنے بڑے تھے۔ اس کی جڑ میں چار نہریں تھیں۔ دوپوشیدہ، دوظاہر۔ میں نے جبریل ؑ سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ پوشیدہ نہریں تو جنت میں ہیں اور ظاہر نیل و فرات ہیں۔ پھر مجھ پر پچاس (۵۰) نمازیں فرض کی گئیں۔ میں واپس موسیٰ ؑ کے پاس آیا تو انھوں نے پوچھا: کیا کرآئے؟ میں نے کہا: مجھ پر پچاس (۵۰) نمازیں فرض کی گئی ہیں۔ انھوں نے کہا: میں لوگوں کو آپ سے زیادہ جانتا ہوں۔ مجھے بنی اسرائیل کا زبردست تجربہ ہے۔ آپ کی امت ہرگز اس کی طاقت نہ رکھے گی، لہٰذا واپس اپنے رب تعالیٰ کے پاس جائیں اور ان سے تخفیف کا سوال کریں۔ میں دوبارہ اپنے رب تعالیٰ کے پاس گیا اور تخفیف کا سوال کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو چالیس (۴۰) بنادیا۔ میں پھر موسیٰ ؑ کے پاس آیا تو انھوں نے پوچھا: کیا کرآئے؟ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے چالیس(۴۰) کردی ہیں۔ لیکن انھوں نے پھر پہلی بات دہرائی۔ میں پھر اپنے رب تعالیٰ کے پاس گیا تو اللہ تعالیٰ نے تیس(۳۰) کردیں۔ میں پھر موسیٰ ؑ کے پاس گیا اور انھیں بتایا تو انھوں نے پھر پہلی بات ہی کی۔ میں پھر اپنے رب تعالیٰ کے پاس گیا تو اللہ تعالیٰ نے پہلے بیس(۲۰)، پھر دس(۱۰) اور پھر پانچ(۵) کردیں۔ میں پھر موسیٰ ؑ کے پاس آیا تو انھوں نے پھر پہلی بات دہرائی۔ میں نے کہا: اب تو مجھے اپنے رب تعالیٰ کی طرف جاتے ہوئے شرم آتی ہے۔ چنانچہ اتنے میں اعلان ہوا: میں نے اپنا فریضہ جاری (نافذ) کردیا اور اپنے بندوں سے تخفیف کی اور میں ہر نیکی کا بدلہ دس گنا دوں گا۔“