قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل للنبی صلی اللہ علیہ وسلم

سنن النسائي: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ فَرْضُ الصَّلَاةِ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ فِي إِسْنَادِ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ؓ وَاخْتِلَافُ أَلْفَاظِهِمْ فِيهِ)

حکم : صحیح 

449. أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ وَابْنُ حَزْمٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلَاةً فَرَجَعْتُ بِذَلِكَ حَتَّى أَمُرَّ بِمُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ مَا فَرَضَ رَبُّكَ عَلَى أُمَّتِكَ قُلْتُ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ لِي مُوسَى فَرَاجِعْ رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ فَرَاجَعْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَوَضَعَ شَطْرَهَا فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّكَ فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ فَرَاجَعْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ هِيَ خَمْسٌ وَهِيَ خَمْسُونَ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّكَ فَقُلْتُ قَدْ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ

مترجم:

449.

حضرت انس بن مالک ؓ اور ابن حزم رحمہ اللہ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں۔ میں یہ (حکم) لے کر لوٹا حتیٰ کہ موسیٰ ؑ کے پاس سے گزر رہا تھا تو انھوں نے کہا: آپ کی امت پر اللہ تعالیٰ نے کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا: پچاس(۵۰) نمازیں فرض کی ہیں۔ موسیٰ ؑ نے مجھ سے کہا: آپ اپنے رب کے پاس جائیں (اور تخفیف کا سوال کریں) کیونکہ آپ کی امت اس کی طاقت نہیں رکھتی، چنانچہ میں اپنے رب عزوجل کی بارگاہ میں حاضر ہوا (اور تخفیف کا سوال کیا) تو اللہ تعالیٰ نے اس کا ایک حصہ معاف فرما دیا۔ میں پھر موسیٰ ؑ کی طرف لوٹا اور انھیں بتایا تو انھوں نے کہا: پھر اللہ تعالیٰ سے رجوع کیجیے، آپ کی امت اس کی بھی طاقت نہیں رکھتی، چنانچہ میں پھر اپنے رب تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو میرے رب تعالیٰ نے فرمایا: نمازیں پانچ ہیں مگر ثواب میں پچاس ہی ہوں گی۔ بات میرے ہاں تبدیل نہیں ہوتی۔ میں پھر موسیٰ ؑ کی طرف لوٹا تو وہ کہنے لگے: پھر رب تعالیٰ سے رجوع کیجیے۔ میں نے کہا: تحقیق (اب تو) مجھے اپنے رب عزوجل سے (باربار تکرار پر) شرم آنے لگی ہے۔“