تشریح:
(1)”نماز کا ایک حصہ معاف کردیا“ عربی میں لفظ [شطر] ہے جس کے معنی نصف بھی ہیں اور ایک حصہ بھی، اس لیے دوسرے معنی اختیار کیے گئے ہیں۔ اس روایت میں بھی اختصار ہے ورنہ نمازیں پانچ پانچ کرکے کم ہوئیں۔
(2) [لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ] میں قول سے مراد کہی ہوئی بات ہے، یعنی پچاس نمازوں والا قول کہ تخفیف کے باوجود ان کا ثواب برقرار رہا۔
(3)سند میں مذکور ابن حزم سے مراد ابوبکر بن محمد بن عمروبن حزم ہیں۔ ان کا شمار تابعین میں ہوتا ہے۔