تشریح:
شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ روایت اس سیاق سے منکر ہے۔ امام ابن کثیر رحمہ اللہ اس روایت کے طریق کے متعلق فرماتے ہیں: [فیھا عرابة ونکارة جدا] ”اس طریق میں سخت غرابت و نکارت ہے۔“ اس کی سند میں ایک تو یزید بن عبدالرحمٰن بن ابی مالک دمشقی ہے جو صدوق ہے لیکن کبھی کبھار وہم کا شکار ہوجاتا تھا، دوسرے اس سے روایت کرنے والے سعید بن عبدالعزیز تنوخی ہیں، اگرچہ ثقہ ہیں لیکن آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہوگئے تھے۔ (تقریب) لہٰذا اس روایت میں مدینہ طیبہ، طورسینا اور بیت اللحم میں اترنے اور وہاں نماز پڑھنے کا واقعہ درست نہیں۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الإسراء والمعراج للالباني، ص:۴۴)