تشریح:
(1) ابتدا میں آپ کا طرز عمل یہی تھا کہ اگر میت کے ذمے قرض ہوتا اور اس کے ترکے میں اس کے مطابق مال نہ ہوتا تو آپ بذات خود جنازہ نہ پڑھتے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرما دیتے کہ تم پڑھ لو۔ پھر جب بیت المال میں وسعت ہوگئی تو آپ نے اعلان فرما دیا کہ جو شخص مقروض فوت ہو جائے تو اس کا قرض حکومت ادا کرے گی۔ گویا حکومت کی ذمہ داری میں یہ چیز بھی شامل ہے۔
(2) میت کے قرض کی کفالت جمہور اہل علم کے نزدیک صحیح ہے۔ وہ کفیل نہ تو بعد میں انکار کر سکتا ہے نہ میت کے مال سے وصول کر سکتا ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ میت کی طرف سے کفالت کو جائز نہیں سمجھتے اگر اس نے مال نہ چھوڑا ہو، حالانکہ اگر کوئی شخص ثواب کی نیت سے میت کا قرض ادا کرنے کی ذمہ داری اٹھائے تو اس میں کیا حرج ہے؟