موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ ذِكْرِ الِاخْتِلَافِ عَلَى خَالِدٍ الْحَذَّاءِ)
حکم : حسن
4819 . أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ ثَلَاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ، وَثَلَاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ، وَثَلَاثُونَ حِقَّةً، وَعَشَرَةُ بَنِي لَبُونٍ ذُكُورٍ» قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُهَا عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ، وَيُقَوِّمُهَا عَلَى أَهْلِ الْإِبِلِ، إِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قِيمَتِهَا، وَإِذَا هَانَتْ نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا عَلَى نَحْوِ الزَّمَانِ، مَا كَانَ فَبَلَغَ قِيمَتُهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا بَيْنَ الْأَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلِهَا مِنَ الْوَرِقِ، قَالَ: وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الْبَقَرِ عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، وَمَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الشَّاةِ أَلْفَيْ شَاةٍ، وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْعَقْلَ مِيرَاثٌ بَيْنَ وَرَثَةِ الْقَتِيلِ عَلَى فَرَائِضِهِمْ، فَمَا فَضَلَ فَلِلْعَصَبَةِ، وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَعْقِلَ عَلَى الْمَرْأَةِ عَصَبَتُهَا مَنْ كَانُوا، وَلَا يَرِثُونَ مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِهَا، وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُهَا بَيْنَ وَرَثَتِهَا وَهُمْ يَقْتُلُونَ قَاتِلَهَا
سنن نسائی:
کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل
باب: خالد الخداء پر راویوں کا اختلاف
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
4819. حضرت عمرو بن شعیب کے پردادا (حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص خطا (غلطی سے) مارا جائے، اس کی دیت سو اونٹ ہے۔ تیس بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی)، تیس بنت لبون (دو سالہ اونٹنی)، تیس حقے (تین سالہ اونٹنی) اور دس ابن لبون (ایک سالہ مذکر)۔“ انھوں (عبداللہ بن عمرو) نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ بستیوں (گاؤں) میں رہنے والے لوگوں پر اس دیت کی قیمت چار سو دینار یا اس کے برابر چاندی مقرر فرماتے تھے اور اونٹوں والوں پر ان کی قیمت وقت کے لحاظ سے عائد فرماتے تھے۔ جب اونٹ مہنگے ہوتے تو قیمت بڑھا دیتے اور اگر سستے ہو جاتے تو قیمت کم لگاتے، جو بھی ہوتی۔ آپ کے دور مبارک میں یہ قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک رہی یا اس کے برابر چاندی تھی۔ انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے یہ فیصلہ بھی فرمایا کہ جو شخص گائیوں سے دیت دینا چاہے تو گائیوں والوں پر دیت دو سو گائے ہوگی اور جو شخص بکریوں سے دینا چاہے تو دیت دو ہزار بکری ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا کہ دیت بھی وراثت کی طرح مقتول کے ورثاء میں تقسیم ہوگی۔ ان کو ان کے مقررہ حصوں کے مطابق دی جائے گی۔ اگر کوئی مال بچ جائے تو وہ مقتول کے عصبہ کو ملے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا تھا کہ عورت کی طرف سے دیت تو اس کے عصبہ بھریں گے، جو بھی ہوں لیکن وہ اس کی وراثت سے کچھ حاصل نہیں کریں گے الا یہ کہ ورثاء کو ان کے مقررہ حصوں کی ادائیگی کے بعد کچھ بچ جائے۔ (تو وہ بطور عصبہ ان کو ملے گا)۔ اور اگر کوئی عورت قتل کر دی جائے تو اس کی دیت ورثاء میں تقسیم ہوگی اور وہی قاتل کو قتل کریں گے (اگر وہ معاف نہ کریں)۔