قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ (بَابُ مَا يَكُونُ حِرْزًا وَمَا لَا يَكُونُ)

حکم : صحیح (الألباني)

4881. أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ هُوَ ابْنُ أَبِي بَشِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّهُ طَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّى ثُمَّ لَفَّ رِدَاءً لَهُ مِنْ بُرْدٍ فَوَضَعَهُ تَحْتَ رَأْسِهِ فَنَامَ فَأَتَاهُ لِصٌّ فَاسْتَلَّهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ فَأَخَذَهُ فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا سَرَقَ رِدَائِي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَرَقْتَ رِدَاءَ هَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبَا بِهِ فَاقْطَعَا يَدَهُ قَالَ صَفْوَانُ مَا كُنْتُ أُرِيدُ أَنْ تُقْطَعَ يَدُهُ فِي رِدَائِي فَقَالَ لَهُ فَلَوْ مَا قَبْلَ هَذَا خَالَفَهُ أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ

سنن نسائی:

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان

تمہید کتاب (باب: کون سی چیز محفوظ ہوتی ہے اور کون سی غیر محفوظ؟)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین (دار السلام)

4881.

حضرت صفوا ن بن امیہؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا پھر نماز پڑھی پھر اپنی چادر تہہ کر کے اپنے سر کے نیچے رکھ لی اور سو گئے ۔ ایک چور آیا اور اس نے وہ چادر ان کے سر کے نیچے سے کھسکا لی ۔ انہوں نے اسے پکڑ لیا اور نبی اکرم ﷺ کے پاس لے آئے اور کہا: اس نے میری چادر چرائی ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے اس سے پوچھا: ”تو نے اس کی چادر چرائی ہے؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے (دو آدمیوں کو) حکم دیا: ”اسے لے جاؤ اور اس کا ہاتھ کاٹ دو۔“ صفوان نے کہا: میرا یہ مقصد نہیں تھا کہ آپ میری چادر کی بنا پر اس کا ہاتھ کاٹ دیں۔ آپ نے فرمایا: ”اس سے پہلے کیوں (معاف) نہ کیا۔“ اشعث بن سوار نے اس کی مخالفت کی ہے۔