قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ أَوَّلُ وَقْتِ الْمَغْرِبِ)

حکم : صحیح 

519. أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ أَقِمْ مَعَنَا هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ عِنْدَ الْفَجْرِ فَصَلَّى الْفَجْرَ ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ رَأَى الشَّمْسَ بَيْضَاءَ فَأَقَامَ الْعَصْرَ ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ وَقَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ ثُمَّ أَمَرَهُ مِنْ الْغَدِ فَنَوَّرَ بِالْفَجْرِ ثُمَّ أَبْرَدَ بِالظُّهْرِ وَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ وَأَخَّرَ عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ فَصَلَّاهَا ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ وَقْتُ صَلَاتِكُمْ مَا بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ

مترجم:

519.

حضرت بریدہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے فرمایا: ”ہمارے پاس آئندہ دون ٹھہرو۔“ آپ نے (پہلے دن) بلال ؓ کو حکم دیا تو انھوں نے فجر ہوتے ہی اقامت کہی اور آپ نے فجر کی نماز پڑھائی۔ پھر جونہی سورج ڈھلا تو آپ نے انھیں اقامت کا حکم دیا اور ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر جب سورج کو سفید دیکھا (تپش دوپہر سے کم ہوئی) تو اقامت کا حکم دیا اور عصر کی نماز پڑھی۔ پھر جب سورج کا آخری کنارہ ڈوب گیا تو اقامت کا حکم دیا اور مغرب کی نماز پڑھائی۔ پھر جب سورج کی سرخی غائب ہوگئی تو عشاء کی اقامت کہلوائی۔ پھر اگلے دن اسے (تاخیر کا) حکم دیا اور فجر کو روشنی میں پڑھا۔ پھر ظہر کو ٹھنڈا کیا اور خوب اچھی طرح ٹھنڈا کیا۔ پھر عصر کی نماز پڑھی جب کہ سورج ابھی سفید تھا (زرد نہ تھا)۔ ویسے پہلے دن سے مؤخر کیا۔ پھر شفق (سرخی) غائب ہونے سے پہلے مغرب کی نماز پڑھی۔ پھر آپ نے ان (حضرت بلال ؓ) کو حکم دیا تو انھوں نے عشاء کی اقامت کہی جب کہ تہائی رات گزر چکی تھی اور آپ نے عشاء کی نماز پڑھی۔ پھر فرمایا: ”کہاں ہے وہ شخص جس نے نمازوں کے اوقات کے بارے میں پوچھا تھا؟ (اسے لایا گیا تو آپ نے فرمایا:) تمھاری نمازوں کے اوقات ان (دو دنوں کی نمازوں) کے درمیان میں ہیں جو تم نے دیکھے۔