تشریح:
گویا اس حدیث میں ’’مشروب کو گرانے‘‘ کے الفاظ کو امام نسائی رحمہ اللہ نے شاذ قرار دیا ہے، یعنی یہ الفاظ صرف ایک راوی ذکر کرتا ہے۔ اس کے باقی ساتھی ذکر نہیں کرتے جس سے شبہ پڑتا ہے کہ شاید اس راوی کو غلطی لگی ہے۔ راجح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ یہ الفاظ شاذ نہیں ہیں کیونکہ کسی راوی کی زیادتی صرف اس وقت مردود ہوتی ہے جب وہ دوسروں کی مخالفت کر رہا ہو اور یہاں کوئی وجۂ مخالفت نہیں۔ واللہ أعلم۔