قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

سنن النسائي: كِتَابُ الْأَذَانِ (بَابُ أَذَانِ الرَّاعِي)

حکم : صحیح الإسناد 

665. أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ: أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَسَمِعَ صَوْتَ رَجُلٍ يُؤَذِّنُ حَتَّى إِذَا بَلَغَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ (قَالَ الْحَكَمُ: لَمْ أَسْمَعْ هَذَا مِنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: «إِنَّ هَذَا لَرَاعِى غَنَمٍ أَوْ رَجُلٍ عَازِبٌ عَنْ أَهْلِهِ». فَهَبَطَ الوَادِيَ، فَإِذَا هُوَ بِرَاعى غَنَمٍ، وَإِذَا هُوَ بِشَاةٍ مَيِّتَةٍ قَالَ: «أَتَرُونَ هَذِهِ هَيِّنَةً عَلَى أَهْلِهَا؟» قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: «الدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا»

مترجم:

665.

حضرت عبداللہ بن ربیعہ ؓ سے روایت ہے کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا۔ آپ نے ایک آدمی کی آواز سنی جو اذان کہہ رہا تھا۔ آپ اس کی اذان کا جواب دینے لگے۔ جب وہ [أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ] تک پہنچا تو آپ نے فرمایا: ”تحقیق یہ شخص بکریوں کا چرواہا ہے یا اپنے گھر والوں سے بچھڑا ہوا ہے۔“ پھر آپ اس وادی میں اترے تو پتہ چلا کہ وہ بکریوں کا چرواہا ہے۔ آپ ایک مری ہوئی بکری کے پاس سے گزرے۔ آپ نے فرمایا: ”تمھیں یقین ہے کہ یہ بکری اپنے گھر والوں کے نزدیک بے قدر ہے؟“ صحابہ نے عرض کیا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس (بکری) سے بھی بڑھ کر ذلیل ہے۔“