قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمَسَاجِدِ (بَابُ اتِّخَاذ الْبِيَعِ مَسَاجِدَ)

حکم : صحیح الإسناد

ترجمة الباب:

704 .   أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ مُلَازِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ عَنْ أَبِيهِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ خَرَجْنَا وَفْدًا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْنَاهُ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ وَأَخْبَرْنَاهُ أَنَّ بِأَرْضِنَا بِيعَةً لَنَا فَاسْتَوْهَبْنَاهُ مِنْ فَضْلِ طَهُورِهِ فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ وَتَمَضْمَضَ ثُمَّ صَبَّهُ فِي إِدَاوَةٍ وَأَمَرَنَا فَقَالَ اخْرُجُوا فَإِذَا أَتَيْتُمْ أَرْضَكُمْ فَاكْسِرُوا بِيعَتَكُمْ وَانْضَحُوا مَكَانَهَا بِهَذَا الْمَاءِ وَاتَّخِذُوهَا مَسْجِدًا قُلْنَا إِنَّ الْبَلَدَ بَعِيدٌ وَالْحَرَّ شَدِيدٌ وَالْمَاءَ يَنْشُفُ فَقَالَ مُدُّوهُ مِنْ الْمَاءِ فَإِنَّهُ لَا يَزِيدُهُ إِلَّا طِيبًا فَخَرَجْنَا حَتَّى قَدِمْنَا بَلَدَنَا فَكَسَرْنَا بِيعَتَنَا ثُمَّ نَضَحْنَا مَكَانَهَا وَاتَّخَذْنَاهَا مَسْجِدًا فَنَادَيْنَا فِيهِ بِالْأَذَانِ قَالَ وَالرَّاهِبُ رَجُلٌ مِنْ طَيِّئٍ فَلَمَّا سَمِعَ الْأَذَانَ قَالَ دَعْوَةُ حَقٍّ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ تَلْعَةً مِنْ تِلَاعِنَا فَلَمْ نَرَهُ بَعْدُ

سنن نسائی:

کتاب: مسجد سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: گرجوں کو مساجد بنانا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

704.   حضرت طلق بن علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم اپنی قوم کے وفد کے طورپر نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوئے۔ ہم نے آپ کی بیعت کی اور آپ کے ساتھ نمازیں پڑھیں اور ہم نے آپ کو بتایا کہ ہمارے علاقے میں ہمارا ایک گرجا ہے اور ہم نے آپ سے آپ کے وضو سے بچا ہوا پانی مانگا۔ آپ نے پانی منگوایا، پھر وضو کیا اور کلی کی، پھر اس (پانی) کو ایک چھاگل میں انڈیل دیا اور فرمایا: ”جاؤ، جب تم اپنے علاقے میں پہنچو تو اپنے گرجے کو توڑ دینا اور اس کی جگہ یہ پانی چھڑک دینا اور اس جگہ کو مسجد بنا لینا۔“ ہم نے کہا کہ ہمارا علاقہ بہت دور ہے اور گرمی سخت ہے۔ یہ پانی (وہاں پہنچتے پہنچتے) خشک ہو جائے گا۔ آپ نے فرمایا: ”اس میں اور پانی ملا لیا کرنا، بلاشبہ اس سے اس کی پاکیزگی ہی میں اضافہ ہوگا۔“ ہم واپس چلے حتیٰ کہ جب اپنے علاقے میں پہنچے تو ہم نے اپنا گرجا توڑ دیا، پھر اس کی جگہ وہ مبارک پانی چھڑکا اور اس جگہ مسجد بنالی، پھر ہم نے اس میں اذان کہی۔ اس گرجے میں قبیلۂ بنوطے کا ایک آدمی راہب (کے طورپر رہتا) تھا۔ جب اس نے اذان سنی تو کہنے لگا: یہ سچی دعوت ہے، پھر وہ ایک ٹیلے کی طرف گیا اور اس کے بعد ہمیں نظر نہ آیا۔