موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْإِمَامَةِ (بَابُ مَنْ يَلِي الْإِمَامَ ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ)
حکم : صحیح الإسناد
811 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ قَالَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ أَخْبَرَنِي التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ قَيْسِ بنِ عُبَادٍ قَالَ بَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَجَبَذَنِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي جَبْذَةً فَنَحَّانِي وَقَامَ مَقَامِي فَوَاللَّهِ مَا عَقَلْتُ صَلَاتِي فَلَمَّا انْصَرَفَ فَإِذَا هُوَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَقَالَ يَا فَتَى لَا يَسُؤْكَ اللَّهُ إِنَّ هَذَا عَهْدٌ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا أَنْ نَلِيَهُ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ هَلَكَ أَهْلُ الْعُقَدِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ مَا عَلَيْهِمْ آسَى وَلَكِنْ آسَى عَلَى مَنْ أَضَلُّوا قُلْتُ يَا أَبَا يَعْقُوبَ مَا يَعْنِي بِأَهْلِ الْعُقَدِ قَالَ الْأُمَرَاءُ
سنن نسائی:
کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل
(باب: کون سا شخص امام سے متصل ہو، پھر جو اس سے متصل ہو؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
811. حضرت قیس بن عباد سے روایت ہے کہ ایک دفعہ میں مسجد میں پہلی صف میں تھا۔ مجھے میرے پیچھے سے ایک آدمی نے کھینچا اور مجھے پیچھے کر دیا اور خود میری جگہ کھڑا ہوگیا۔ اللہ کی قسم! (مجھے اس قدر غصہ آیا کہ) میں اپنی نماز بھی توجہ سے نہ پڑھ سکا۔ جب وہ شخص فارغ ہوا تو میں نے دیکھا وہ حضرت ابی بن کعب ؓ تھے۔ کہنے لگے: اے جوان! اللہ تعالیٰ تجھے ہر تکلیف سے بچائے۔ تحقیق یہ نبی ﷺ کی ہمیں نصیحت ہے کہ ہم (سمجھ دار اور بڑی عمر کے لوگ) آپ کے قریب (پہلی صف میں) کھڑے ہوں۔ پھر آپ (ابی بن کعب) قبلے کی طرف متوجہ ہوئے اور تین دفعہ فرمایا: کعبے کے رب کی قسم! اہل حل و عقد ہلاک ہو گئے۔ پھر فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے ان پر افسوس نہیں بلکہ افسوس ان پر ہے جنھوں نے انھیں گمراہ کیا۔ میں نے کہا: اے ابو یعقوب! آپ اہل حل و عقد سے کیا مراد لیتے ہیں؟ فرمایا: امراء یعنی حکام۔