باب: قرآن مجید پڑھنے والا جب عذاب والی آیت پڑھے تو اللہ کی پناہ طلب کرے
)
Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Reciter seeking refuge with Allah if he recites a verse that mentions punishment)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1008.
حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے کہ میں نے ایک رات نبی ﷺ کے پہلو میں نماز پڑھی۔ آپ نے قراءت فرمائی تو جب عذاب والی آیت پڑھتے تو رکتے اور اللہ کی پناہ مانگتے۔ اور جب رحمت والی آیت پڑھتے تو رکتے اور اللہ تعالیٰ سے رحمت مانگتے۔ اور اپنے رکوع میں [سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ] ”پاک ہے میرا عظمت والا رب۔“ اور سجدے میں [سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى] ”پاک ہے میرا بلند و بالا رب۔“ پڑھتے۔
تشریح:
قرآن مجید پڑھتے وقت انسان میں جذب کی کیفیت ہونی چاہیے کہ قرآن کا ہر لفظ اس پر اثر کرے۔ اس کیفیت سے پڑھنے والا انسان لازماً وہی کرے گا جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول بیان کیا گیا ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ رحمت کی آیت سے گزر جائے اور رحمت طلب نہ کرے یا عذاب کا ذکر پڑھے اور عذاب سے بچاؤ کی درخواست نہ کرے۔ قرآن کا اثر ہونا لازمی امر ہے۔ اس کیفیت کو صرف نفل نماز سے خاص کرنا احناف کی زیادتی ہے۔ کیا فرض نماز میں خشوع خضوع ممنوع ہے؟ ہرگز نہیں بلکہ نوافل سے زیادہ مطلوب ہے، اس لیے فرائض میں بھی آیت عذاب یا رحمت پڑھتے وقت عذاب سے پناہ اور رحمت کی التجا کرنا مستحسن امر ہے۔
حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے کہ میں نے ایک رات نبی ﷺ کے پہلو میں نماز پڑھی۔ آپ نے قراءت فرمائی تو جب عذاب والی آیت پڑھتے تو رکتے اور اللہ کی پناہ مانگتے۔ اور جب رحمت والی آیت پڑھتے تو رکتے اور اللہ تعالیٰ سے رحمت مانگتے۔ اور اپنے رکوع میں [سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ] ”پاک ہے میرا عظمت والا رب۔“ اور سجدے میں [سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى] ”پاک ہے میرا بلند و بالا رب۔“ پڑھتے۔
حدیث حاشیہ:
قرآن مجید پڑھتے وقت انسان میں جذب کی کیفیت ہونی چاہیے کہ قرآن کا ہر لفظ اس پر اثر کرے۔ اس کیفیت سے پڑھنے والا انسان لازماً وہی کرے گا جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول بیان کیا گیا ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ رحمت کی آیت سے گزر جائے اور رحمت طلب نہ کرے یا عذاب کا ذکر پڑھے اور عذاب سے بچاؤ کی درخواست نہ کرے۔ قرآن کا اثر ہونا لازمی امر ہے۔ اس کیفیت کو صرف نفل نماز سے خاص کرنا احناف کی زیادتی ہے۔ کیا فرض نماز میں خشوع خضوع ممنوع ہے؟ ہرگز نہیں بلکہ نوافل سے زیادہ مطلوب ہے، اس لیے فرائض میں بھی آیت عذاب یا رحمت پڑھتے وقت عذاب سے پناہ اور رحمت کی التجا کرنا مستحسن امر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک رات انہوں نے نبی اکرم ﷺ کے پہلو میں نماز پڑھی، توآپ نے قرأت کی، آپ جب کسی عذاب کی آیت سے گزرتے تو تھوڑی دیر ٹھہرتے، اور پناہ مانگتے، اور جب کسی رحمت کی آیت سے گزرتے تو دعا کرتے ۱؎ ، اور رکوع میں «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ» کہتے، اور سجدے میں «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى» کہتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : «صَلَّى إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تہجد کی نماز تھی، اسی لیے علماء نے اسے نفل نمازوں کے ساتھ خاص قرار دیا ہے شیخ عبدالحق لمعات میں لکھتے ہیں: «وهو محمول عندنا على النوافل» یعنی یہ ہمارے نزدیک نوافل پر محمول ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Hudhaifah that: He prayed beside the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) one night. He recited, and when he came to a verse that mentioned punishment, he would pause and seek refuge with Allah; if he came to a verse that mentioned mercy, he would pause for mercy. In his bowing he would say: 'Subhana Rabbil-Azim (Glory be to my Lord Almighty)' and in his prostration he would say: 'Subhan Rabbil-A'la (Glory be to my Lord the Most High)'".