Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Repeating a verse)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1010.
حضرت ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں کہ (ایک دفعہ) نبی ﷺ نے ساری رات ایک آیت بار بار پڑھتے گزار دی حتیٰ کہ صبح ہوگئی۔ اور وہ آیت یہ تھی: (إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ) ”(اے میرے مولا!) اگر تو ان (بندوں) کو عذاب دے تو بے شک وہ تیرے غلام ہیں (چوں نہیں کرسکتے۔) اور اگر تو انھیں بخش دے تو بلاشبہ تو ہی غالب حکمت والا ہے۔“ (کوئی تجھ پر اعتراض نہیں کرسکتا، نیز رحمت و مغفرت پر کیا اعتراض؟)
تشریح:
(1) اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز میں ایک آیت کو بار بار پڑھا جا سکتا ہے۔ (2) نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امت کے لیے بہت فکر مند تھے اور ہر نیک و بد کے لیے مغفرت کی دعا کرتے رہتے تھے۔ (3) کسی کو بخشا یا اسے سزا دینا صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔ اس کے علاوہ کوئی ہستی ایسی نہیں جو کسی کے اچھے یا برے انجام کا فیصلہ کرسکے حتیٰ کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس چیز کا اختیار نہیں رکھتے کہ اگر اللہ تعالیٰ کسی کو عذاب دینے کا فیصلہ کر دیں تو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے عذاب سے بچا سکیں۔ ہاں! اللہ تعالیٰ سفارش کا حق دیں گے جسے چاہیں گے اور جس کے لیے چاہیں گے۔
حضرت ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں کہ (ایک دفعہ) نبی ﷺ نے ساری رات ایک آیت بار بار پڑھتے گزار دی حتیٰ کہ صبح ہوگئی۔ اور وہ آیت یہ تھی: (إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ) ”(اے میرے مولا!) اگر تو ان (بندوں) کو عذاب دے تو بے شک وہ تیرے غلام ہیں (چوں نہیں کرسکتے۔) اور اگر تو انھیں بخش دے تو بلاشبہ تو ہی غالب حکمت والا ہے۔“ (کوئی تجھ پر اعتراض نہیں کرسکتا، نیز رحمت و مغفرت پر کیا اعتراض؟)
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز میں ایک آیت کو بار بار پڑھا جا سکتا ہے۔ (2) نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امت کے لیے بہت فکر مند تھے اور ہر نیک و بد کے لیے مغفرت کی دعا کرتے رہتے تھے۔ (3) کسی کو بخشا یا اسے سزا دینا صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔ اس کے علاوہ کوئی ہستی ایسی نہیں جو کسی کے اچھے یا برے انجام کا فیصلہ کرسکے حتیٰ کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس چیز کا اختیار نہیں رکھتے کہ اگر اللہ تعالیٰ کسی کو عذاب دینے کا فیصلہ کر دیں تو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے عذاب سے بچا سکیں۔ ہاں! اللہ تعالیٰ سفارش کا حق دیں گے جسے چاہیں گے اور جس کے لیے چاہیں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نماز میں کھڑے ہوئے یہاں تک کہ آپ نے ایک ہی آیت میں صبح کر دی، وہ آیت یہ تھی:«إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ»”یعنی اگر تو ان کو سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں، اور اگر تو انہیں معاف فرما دے توتو(غالب و زبردست) ہے،او حکیم (حکمت والا) ہے“ (المائدہ: ۱۱۸)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jasrah bint Dijajah said: "I heard Abu Dharr say: 'The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) stayed up all night repeating one verse. The verse was: 'If You punish them, they are Your slaves, and if You forgive them, verily, You, only You, are the All-Mighty, the All-Wise'".