Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Saying The Takbir before prostrating)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1023.
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ جب مروان (گورنر مدینہ) نے حضرت ابوہریرہ ؓ کو مدینے پر (عارضی طور پر) اپنا نائب مقرر کیا تو جب وہ (ابوہریرہ ؓ) فرض نماز شروع فرماتے تو اللہ اکبر کہتے۔ پھر جب رکوع کرتے تو اللہ اکبر کہتے۔ پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو [سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ] کہتے۔ پھر جب سجدے کو جاتے تو اللہ اکبر کہتے۔ پھر جب درمیانی تشہد کے بعد دو رکعتوں سے اٹھتے تو پھر اللہ اکبر کہتے۔ اور پھر نماز کے اختتام تک ایسے ہی کرتے۔ جب نماز سے فارغ ہوتے تو نمازیوں کی طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اپنی نماز میں تم سب سے بڑھ کر رسول اللہ ﷺ کے مشابہ ہوں۔
تشریح:
(1) صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کے آخر دور میں نئے لوگوں نے بعض سنتوں پر عمل کرنا چھوڑ دیا تھا، جن میں سے ایک سنت تکبیرات انتقال تھی۔ لوگوں نے نماز میں تکبیرات کہنا چھوڑ دی تھیں۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم نے اس طرف توجہ دلائی۔ (2) اگر کوئی سنت متروک ہو رہی ہو تو حاکم وقت کو اسے زندہ کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح. وأخرجه البخاري في "صحيحه "، وكذ ا أبو عوانة
بتمامه، ومسلم مختصراً كما يأتي) .
إسناده: حدثنا عمرو بن عثمان: ثنا أبي وبقية عن شعيب عن الزهري قال:
أخبرني أبو بكر بن عبد الرحمن وأبو سلمة.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير عمرو بن
عثمان- وهو ابن سعيد بن كثير بن دينار القرَشي مولاهم أبو حفص الحمصي-،
وأبيه عثمان.
وبقية: هو ابن الولبد، وثلاثتهم ثقات؛ إلا أن بقية مدلس وقد عنعنه، ولكن
روايته هنا متابعة؛ فلا تضرُّها العنعنة.
والحديث أخرجه البيهقي (2/67) من طريق المصنف.
وأخرجه هو، والبخاري (2/132) عن أبي اليمان قال: حدثنا شعيب... به.
وتابعه معمر عن الزهري... به، كما علقه المصنف في الذي بعده، ويأتي
تخريجه.
وتابعه عُقَيْل بن خالد عن ابن شهاب... به، دون قوله في آخره: فيفعل
ذلك في كل ركعة...
أخرجه البخاري (2/130) ، ومسلم (2/8) ، والنسائي (1/172) ، والبيهقي
(2/67) ، وأحمد (2/454) .
وأخرجه مسلم وأبو عوانة من طريق عبد الرزاق عن ابن جريج: أخبرني ابن
شهاب... به؛ دون قوله: إن كانت لصلاته...
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ جب مروان (گورنر مدینہ) نے حضرت ابوہریرہ ؓ کو مدینے پر (عارضی طور پر) اپنا نائب مقرر کیا تو جب وہ (ابوہریرہ ؓ) فرض نماز شروع فرماتے تو اللہ اکبر کہتے۔ پھر جب رکوع کرتے تو اللہ اکبر کہتے۔ پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو [سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ] کہتے۔ پھر جب سجدے کو جاتے تو اللہ اکبر کہتے۔ پھر جب درمیانی تشہد کے بعد دو رکعتوں سے اٹھتے تو پھر اللہ اکبر کہتے۔ اور پھر نماز کے اختتام تک ایسے ہی کرتے۔ جب نماز سے فارغ ہوتے تو نمازیوں کی طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اپنی نماز میں تم سب سے بڑھ کر رسول اللہ ﷺ کے مشابہ ہوں۔
حدیث حاشیہ:
(1) صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کے آخر دور میں نئے لوگوں نے بعض سنتوں پر عمل کرنا چھوڑ دیا تھا، جن میں سے ایک سنت تکبیرات انتقال تھی۔ لوگوں نے نماز میں تکبیرات کہنا چھوڑ دی تھیں۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم نے اس طرف توجہ دلائی۔ (2) اگر کوئی سنت متروک ہو رہی ہو تو حاکم وقت کو اسے زندہ کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ جس وقت مروان نے ابوہریرہ ؓ کو مدینہ میں اپنا نائب مقرر کیا تھا، وہ فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر جب وہ رکوع کرتے تو اللہ اکبر کہتے ، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ » ، «رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» کہتے، پھر جب سجدہ کے لیے جھکتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر جب تشہد کے بعد دوسری رکعت سے اٹھتے تو اللہ اکبر کہتے، (ہر رکعت میں) اسی طرح کرتے یہاں تک کہ اپنی نماز پوری کر لیتے، (ایک بار) جب انہوں نے اپنی نماز پوری کر لی اور سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور کہنے لگے: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم میں سب سے زیادہ رسول اللہ ﷺ کی نماز سے مشابہت رکھتا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman that: Marwan appointed Abu Hurairah as governor of Al-Madinah. When he stood to offer an obligatory prayer, he would say the takbir, then he said the takbir when he bowed, and when he raised his head from bowing he said: "Sami' Allahu liman hamidah, Rabbana wa lakal-hamd (Allah hears those who praise Him; our Lord, and to You be the praise)". Then he would say the takbir when he went down in prostration, then he said the takbir when he stood up after two rak'ahs, after saying the Tashahhud, and he did that until he had finished the prayer. When he had finished his prayer and said the Salam, he turned to the people in the masjid and said: "By the One in Whose Hand is my soul, I am the one among you whose prayer most closely resembles that of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم)".