Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: Placing the feet upright during prostration)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1100.
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ ﷺ کو بستر پر نہ پایا۔ (میں نے ٹٹولنا شروع کیا) میرا ہاتھ آپ کو لگا تو آپ سجدے میں تھے اور آپ کے دونوں پاؤں کھڑے تھے اور آپ پڑھ رہے تھے: [اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ……… كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ] ”اے اللہ! میں تیرے غصے سے (بچنے کے لیے) تیری رضا مندی کی پناہ میں آتا ہوں اور تیری سزا سے (بچنے کے لیے) تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں اور تجھ (تیرے عذاب) سے (بچنے کے لیے) تیری (رحمت کی) پناہ میں آتا ہوں۔ میں تیری پوری تعریف نہیں کرسکتا۔ تو اسی طرح ہے جس طرح تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔“
تشریح:
سجدے کی حالت میں فطری طور پر پاؤں کھڑے ہی ہوتے ہیں۔ اس فطرت کو قائم رہنا چاہیے، یعنی پاؤں کو کسی ایک طرف بچھایا نہ جائے بلکہ پاؤں سیدھے کھڑے ہوں اور ایڑیاں ملی ہوئی ہوں، درمیان میں فاصلہ نہ ہو۔ انگلیاں جس قدر مڑ سکیں انھیں قبلہ رخ موڑ لیا جائے۔ جو نہ مڑ سکیں انھیں زمین پر لگا لیا جائے۔ چھوٹی انگلیاں زمین پر نہ لگ سکیں تو کوئی حرج نہیں۔
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ ﷺ کو بستر پر نہ پایا۔ (میں نے ٹٹولنا شروع کیا) میرا ہاتھ آپ کو لگا تو آپ سجدے میں تھے اور آپ کے دونوں پاؤں کھڑے تھے اور آپ پڑھ رہے تھے: [اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ……… كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ] ”اے اللہ! میں تیرے غصے سے (بچنے کے لیے) تیری رضا مندی کی پناہ میں آتا ہوں اور تیری سزا سے (بچنے کے لیے) تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں اور تجھ (تیرے عذاب) سے (بچنے کے لیے) تیری (رحمت کی) پناہ میں آتا ہوں۔ میں تیری پوری تعریف نہیں کرسکتا۔ تو اسی طرح ہے جس طرح تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
سجدے کی حالت میں فطری طور پر پاؤں کھڑے ہی ہوتے ہیں۔ اس فطرت کو قائم رہنا چاہیے، یعنی پاؤں کو کسی ایک طرف بچھایا نہ جائے بلکہ پاؤں سیدھے کھڑے ہوں اور ایڑیاں ملی ہوئی ہوں، درمیان میں فاصلہ نہ ہو۔ انگلیاں جس قدر مڑ سکیں انھیں قبلہ رخ موڑ لیا جائے۔ جو نہ مڑ سکیں انھیں زمین پر لگا لیا جائے۔ چھوٹی انگلیاں زمین پر نہ لگ سکیں تو کوئی حرج نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ایک رات مجھے رسول اللہ ﷺ بستر پہ نہیں ملے تو میں تلاش کرتی ہوئی آپ تک پہنچی، آپ سجدے میں تھے، آپ کے دونوں قدم کھڑے تھے، اور آپ یہ دعا پڑھ رہے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَبِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ» ” اے اللہ ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیری ناراضگی سے، تیرے عفو و درگزر کی تیری سزا اور عقوبت سے، اور تیری پناہ چاہتا ہوں تیرے غضب سے، میں تیری تعریف کی طاقت نہیں رکھتا، تو ویسے ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف بیان کی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
t was narrated from 'Abbas bin 'Abdul-Muttalib that: He heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say: "When a person prostrates, seven parts of his body prostrate with him: his forehead, his two hands, his two knees and his two feet".