Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: The prohibition of pecking like a crow)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1112.
حضرت عبدالرحمٰن بن شبل ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تین چیزوں سے منع فرمایا: کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے، درندے کی طرح بازو بچھانے سے اور آدمی نماز کے لیے ایک ہی جگہ مقرر کرلے، جیسے اونٹ (بیٹھنے کے لیے) ایک جگہ مقرر کر لیتا ہے۔
تشریح:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے، نیز علامہ اتیوبی شارح سنن النسائی نے مذکورہ حدیث کے پہلے اور دوسرے جز کو شاہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور شیخ البانی اور شارح سنن النسائی نے اس پر تفصیلی بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود معنا صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (سلسلة الأحادیث الصحیحة: ۱۵۷،۱۵۶/۳، رقم: ۱۱۶۸، و ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۳۴۳-۳۳۷/۱۳) (2) کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے مراد بہت ہلکا سجدہ کرنا ہے حتیٰ کہ دیکھنے والا سمجھے ٹھونگیں مار رہا ہے۔ بلکہ سجدے میں کم از کم تین دفعہ تسبیح پڑھنی چاہیے۔ یہ نہیں کہ ایک تسبیح جاتےہوئے، دوسری تسبیح سجدے میں اور تیسری اٹھتے ہوئے پڑھے کیونکہ یہ تو حقیقتاً سجدے میں ایک دفعہ تسبیح ہے۔ (3) بازو بچھانے سے مراد یہ ہے کہ سجدے یمں بازو زمین پر رکھ دے جس طرح کتا وغیرہ لیٹنے کی حالت میں زمین پر اپنے بازو کھول کر رکھ دیتا ہے اور منہ بھی زمین پر رکھ لیتا ہے۔ (4) ایک جگہ مقرر کرنے سے مراد یہ ہے کہ وہ کسی اور جگہ نماز نہ پڑھے حتیٰ کہ اگر کوئی دوسرا شخص اس جگہ آ کھڑا ہو تو اسے ہٹا کر وہاں کھڑا ہو یا اس سے ناراض ہو، البتہ امام اور مؤذن اس سے مستثنیٰ ہیں کہ ان کے لیے مجبوری ہے۔
حضرت عبدالرحمٰن بن شبل ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تین چیزوں سے منع فرمایا: کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے، درندے کی طرح بازو بچھانے سے اور آدمی نماز کے لیے ایک ہی جگہ مقرر کرلے، جیسے اونٹ (بیٹھنے کے لیے) ایک جگہ مقرر کر لیتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے، نیز علامہ اتیوبی شارح سنن النسائی نے مذکورہ حدیث کے پہلے اور دوسرے جز کو شاہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور شیخ البانی اور شارح سنن النسائی نے اس پر تفصیلی بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود معنا صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (سلسلة الأحادیث الصحیحة: ۱۵۷،۱۵۶/۳، رقم: ۱۱۶۸، و ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۳۴۳-۳۳۷/۱۳) (2) کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے مراد بہت ہلکا سجدہ کرنا ہے حتیٰ کہ دیکھنے والا سمجھے ٹھونگیں مار رہا ہے۔ بلکہ سجدے میں کم از کم تین دفعہ تسبیح پڑھنی چاہیے۔ یہ نہیں کہ ایک تسبیح جاتےہوئے، دوسری تسبیح سجدے میں اور تیسری اٹھتے ہوئے پڑھے کیونکہ یہ تو حقیقتاً سجدے میں ایک دفعہ تسبیح ہے۔ (3) بازو بچھانے سے مراد یہ ہے کہ سجدے یمں بازو زمین پر رکھ دے جس طرح کتا وغیرہ لیٹنے کی حالت میں زمین پر اپنے بازو کھول کر رکھ دیتا ہے اور منہ بھی زمین پر رکھ لیتا ہے۔ (4) ایک جگہ مقرر کرنے سے مراد یہ ہے کہ وہ کسی اور جگہ نماز نہ پڑھے حتیٰ کہ اگر کوئی دوسرا شخص اس جگہ آ کھڑا ہو تو اسے ہٹا کر وہاں کھڑا ہو یا اس سے ناراض ہو، البتہ امام اور مؤذن اس سے مستثنیٰ ہیں کہ ان کے لیے مجبوری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالرحمٰن بن شبل ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تین باتوں سے منع کیا ہے: ایک کوے کی طرح ٹھونگ مارنے سے، دوسری درندوں کی طرح ہاتھ بچھانے سے، اور تیسری یہ کہ آدمی نماز کے لیے ایک جگہ خاص کر لے جیسے اونٹ اپنے بیٹھنے کی جگہ کو خاص کر لیتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Mas'ud said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'No prayer is valid in which a man does not maintain his back (at ease) when bowing and prostrating'".