Sunan-nasai:
Description Of Wudu'
(Chapter: With Which Foot Should One Start?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
112.
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جہاں تک ممکن ہوتا وضو فرمانے، جوتا پہننے اور گنگھی کرنے میں دائیں طرف سے ابتدا کرنا پسند فرماتے۔ شعبہ کہتے ہیں: میں نے اشعث کو واسط میں کہتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ تمام امور میں دائیں طرف پسند کرتے تھے۔ پھر میں نے انھیں کوفہ میں کہتے ہوئے سنا کہ آپ حسب استطاعت دائیں جانب پسند کرتے تھے۔
تشریح:
(1) معلوم ہوا کہ حدیث میں دونوں لفظ ہیں۔ ایک کا ذکر ایک موقع پر ہوگیا اور دوسرے کا دوسرے موقع پر، یہ دونوں الفاظ ایک دوسرے کے خلاف نہیں، بلکہ مآل ایک ہی ہے۔ (2) دیگر پسندیدہ کاموں کی طرح وضو میں بھی دھوئے جانے والے اعضاء میں دائیں جانب سے ابتدا کرنا مستحب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں نیک اور جنتی لوگوں کے لیے ﴿اصحاب الیمین﴾(الواقعة:۲۷:۵۶)’’دائیں طرف والے‘‘ کا لقب پسند فرمایا ہے۔ قدرتی طور پر عموماً دائیں جانب میں بائیں سے زیادہ قوت ہوتی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: شریعت کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ پسندیدہ اور تزیین والے کاموں میں دائیں جانب سے ابتدا کرنا مستحب ہے، مثلاً: لباس پہننا، مسجد میں داخل ہونا، کنگھی کرنا اور نماز میں سلام پھیرنا وغیرہ اور جو کام اس کے برعکس ہیں، انھیں بائیں جانب سے شروع کرنا مستحب ہے، مثلاً: بیت الخلا میں جانا، مسجد سے نکلنا اور لباس اتارنا وغیرہ۔ دیکھیے: (شرح مسلم للنوي: ۲۰۵/۳، تحت حدیث: ۲۶۸)
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جہاں تک ممکن ہوتا وضو فرمانے، جوتا پہننے اور گنگھی کرنے میں دائیں طرف سے ابتدا کرنا پسند فرماتے۔ شعبہ کہتے ہیں: میں نے اشعث کو واسط میں کہتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ تمام امور میں دائیں طرف پسند کرتے تھے۔ پھر میں نے انھیں کوفہ میں کہتے ہوئے سنا کہ آپ حسب استطاعت دائیں جانب پسند کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) معلوم ہوا کہ حدیث میں دونوں لفظ ہیں۔ ایک کا ذکر ایک موقع پر ہوگیا اور دوسرے کا دوسرے موقع پر، یہ دونوں الفاظ ایک دوسرے کے خلاف نہیں، بلکہ مآل ایک ہی ہے۔ (2) دیگر پسندیدہ کاموں کی طرح وضو میں بھی دھوئے جانے والے اعضاء میں دائیں جانب سے ابتدا کرنا مستحب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں نیک اور جنتی لوگوں کے لیے ﴿اصحاب الیمین﴾(الواقعة:۲۷:۵۶)’’دائیں طرف والے‘‘ کا لقب پسند فرمایا ہے۔ قدرتی طور پر عموماً دائیں جانب میں بائیں سے زیادہ قوت ہوتی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: شریعت کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ پسندیدہ اور تزیین والے کاموں میں دائیں جانب سے ابتدا کرنا مستحب ہے، مثلاً: لباس پہننا، مسجد میں داخل ہونا، کنگھی کرنا اور نماز میں سلام پھیرنا وغیرہ اور جو کام اس کے برعکس ہیں، انھیں بائیں جانب سے شروع کرنا مستحب ہے، مثلاً: بیت الخلا میں جانا، مسجد سے نکلنا اور لباس اتارنا وغیرہ۔ دیکھیے: (شرح مسلم للنوي: ۲۰۵/۳، تحت حدیث: ۲۶۸)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ ذکر کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے وضو کرنے میں، جوتا پہننے میں، اور کنگھی کرنے میں طاقت بھر داہنی جانب کو پسند کرتے تھے۔ شعبہ کہتے ہیں: پھر میں نے اشعث سے مقام واسط میں سنا وہ کہہ رہے تھے کہ آپ ﷺ اپنے تمام امور کو داہنے سے شروع کرنے کو پسند فرماتے تھے، پھر میں نے کوفہ میں انہیں کہتے ہوئے سنا کہ آپ حتیٰ المقدور داہنے سے شروع کرنے کو پسند کرتے تھے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : شعبہ کے اس قول کا ماحصل یہ ہے کہ میں نے اس روایت کو اشعث سے درج ذیل تینوں طرح سے سنا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) mentioned: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to like to start with the right whenever he could, when purifying himself and when putting on shoes or combing his hair.” (One of the narrators) Shu’bah said: “Then I heard Al-Ash’ath in Wasit, saying that he liked to start with the right, and he preferred that in all his affairs. Then I heard him in Al-Kufah saying that he liked to start with the right whenever he could.” (Sahih)