قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ التَّطْبِيقِ (بَابُ الدُّعَاءِ فِي السُّجُود)

حکم : صحیح 

1121. أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ أَبِي رِشْدِينَ وَهُوَ كُرَيْبٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ وَبَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا فَرَأَيْتُهُ قَامَ لِحَاجَتِهِ فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ ثُمَّ أَتَى فِرَاشَهُ فَنَامَ ثُمَّ قَامَ قَوْمَةً أُخْرَى فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا هُوَ الْوُضُوءُ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي وَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ تَحْتِي نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا وَعَنْ يَمِينِي نُورًا وَعَنْ يَسَارِي نُورًا وَاجْعَلْ أَمَامِي نُورًا وَاجْعَلْ خَلْفِي نُورًا وَأَعْظِمْ لِي نُورًا ثُمَّ نَامَ حَتَّى نَفَخَ فَأَتَاهُ بِلَالٌ فَأَيْقَظَهُ لِلصَّلَاةِ

مترجم:

1121.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ بنت حارث ؓ کے گھر رات گزاری۔ رسول اللہ ﷺ بھی ان کے پاس وہیں آرام فرما تھے۔ میں نے آپ ﷺ کو دیکھا کہ آپ قضائے حاجت کے لیے اٹھے۔ پھر آپ مشکیزے کے پاس آئے، اس کا بند کھولا، پھر درمیانہ سا وضو کیا۔ پھر اپنے بستر پر تشریف لائے اور سو گئے۔ پھر دوبارہ اٹھے اور مشکیزے کے پاس گئے، اس کا بند کھولا، پھر مکمل وضو فرمایا، پھر کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگے۔ آپ اپنے سجدے میں کہتے تھے: [اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا……… وَأَعْظِمْ لِي نُورًا] ”اے اللہ! میرے دل کو منور فرما۔ میرے کان منور فرما۔ میری آنکھیں روشن کر دے۔ مجھ پر اوپر نیچے سے نور برسا۔ میرے دائیں بائیں کو منور فرما۔ مجھے آگے پیچھے سے پرنور فرما اور مجھے عظیم نور عطا فرما۔“ پھر (نماز مکمل کرنے کے بعد) آپ سو گئے حتیٰ کہ خراٹے بھرنے لگے۔ کچھ دیر بعد حضرت بلال ؓ آئے اور آپ کو نماز کے لیے جگایا۔