Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: Another kind)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1130.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، فرماتی ہیں: ایک رات میں نے رسول اللہ ﷺ کو (بستر پر) نہ پایا۔ (تلاش کیا) تو آپ سجدے کی حالت میں ملے اور آپ کی انگلیاں قبلے کی طرف مڑی ہوئی تھیں۔ میں نے سنا، آپ فرما رہے تھے: [أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ……… عَلَى نَفْسِكَ] ”(اے اللہ!) میں تیرے غصے سے (بچنے کے لیے) تیری رضا مندی کی پناہ میں آتا ہوں۔ اور تیری سزا سے (بچنے کے لیے) تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں۔ اور تجھ سے (تیرے عذاب سے بچنے کے لیے) تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں تیری پوری تعریف نہیں کرسکتا۔ تو اسی طرح ہے جس طرح تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔“
تشریح:
اپنی تعریف آپ کرنا ہم میں معیوب ہے کیونکہ مبالغہ آرائی اور تکبر کا ڈر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حق میں ہر مبالغہ حقیقت ہے اور اللہ تعالیٰ ہر بزرگی اور بڑائی کا مالک ہے۔ اسے تکبر جچتا ہے، لہٰذا وہ اپنی تعریف آپ کرتا ہے۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، فرماتی ہیں: ایک رات میں نے رسول اللہ ﷺ کو (بستر پر) نہ پایا۔ (تلاش کیا) تو آپ سجدے کی حالت میں ملے اور آپ کی انگلیاں قبلے کی طرف مڑی ہوئی تھیں۔ میں نے سنا، آپ فرما رہے تھے: [أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ……… عَلَى نَفْسِكَ] ”(اے اللہ!) میں تیرے غصے سے (بچنے کے لیے) تیری رضا مندی کی پناہ میں آتا ہوں۔ اور تیری سزا سے (بچنے کے لیے) تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں۔ اور تجھ سے (تیرے عذاب سے بچنے کے لیے) تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں تیری پوری تعریف نہیں کرسکتا۔ تو اسی طرح ہے جس طرح تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
اپنی تعریف آپ کرنا ہم میں معیوب ہے کیونکہ مبالغہ آرائی اور تکبر کا ڈر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حق میں ہر مبالغہ حقیقت ہے اور اللہ تعالیٰ ہر بزرگی اور بڑائی کا مالک ہے۔ اسے تکبر جچتا ہے، لہٰذا وہ اپنی تعریف آپ کرتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ ﷺ کو (بستر پر) موجود نہیں پایا، تو دیکھا کہ آپ سجدے کی حالت میں ہیں، اور آپ کے دونوں قدموں کے پنجے قبلہ رخ ہیں، تو میں نے آپ کو سجدہ میں کہتے سنا: «أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنَتْ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ» ”میں پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیری ناراضگی سے، میں پناہ مانگتا ہوں تیری معافی کی تیری سزا سے، اور میں پناہ مانگتا ہوں تیری تجھ سے، میں تیری حمد و ثنا کا حق نہیں ادا کر سکتا ، تو ایسے ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف خود کی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Aishah (RA) that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say, when he did a prostration that was required when reciting Quran at night: "Sajada wajhi lilladhi khalaqahu wa sawwarahu wa shaqqa sam'ahu wa basarahu bihawlihi wa quwwatih (My face has prostrated to the One Who created it and formed it, and brought forth its hearing and sight by His power and strength").