باب: خالص اللہ عزوجل کے لیے سجدہ کرنے والے کو کیا ثواب ملے گا؟
)
Sunan-nasai:
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One's Hands Together)
(Chapter: The reward of the one who prostrates to Allah, the Mighty and Sublime)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1139.
حضرت معدان بن طلحہ یعمری بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان ؓ سے ملا اور گزارش کی: مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے نفع دے یا مجھے جنت میں داخل کر دے۔ آپ کچھ دیر خاموش رہے، پھر میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کثرت سجود کو لازم پکڑ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے سجدے کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سجدے کی وجہ سے اس کا درجہ بلند فرماتا ہے اور ایک غلطی معاف فرماتا ہے۔“ معدان نے کہا: پھر میں حضرت ابودرداء ؓ سے ملا اور ان سے بھی وہی سوال کیا جو حضرت ثوبان ؓ سے کیا تھا۔ انھوں نے بھی فرمایا: سجدے (کثرت کے ساتھ) کیا کر کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”جو بندہ خالص اللہ تعالیٰ کے لیے سجدہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سجدے کی بنا پر اس کا درجہ بلند فرماتا ہے اور اس کی غلطی (یا غلطیاں) معاف فرماتا ہے۔“
تشریح:
(1) سلف صالحین کی فضیلت کہ وہ حصول جنت کے لیے کس قدر کوشاں اور حریص تھے کہ اکثر و بیشتر ان کے سوالات کا محور آخرت ہوتی تھی۔ (2) عالم دین کو سوال کا جواب دینے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے بلکہ پہلے سوچنا چاہیے۔ جب دلائل مستحضر ہوں تب جواب دے۔
حضرت معدان بن طلحہ یعمری بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان ؓ سے ملا اور گزارش کی: مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے نفع دے یا مجھے جنت میں داخل کر دے۔ آپ کچھ دیر خاموش رہے، پھر میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کثرت سجود کو لازم پکڑ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے سجدے کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سجدے کی وجہ سے اس کا درجہ بلند فرماتا ہے اور ایک غلطی معاف فرماتا ہے۔“ معدان نے کہا: پھر میں حضرت ابودرداء ؓ سے ملا اور ان سے بھی وہی سوال کیا جو حضرت ثوبان ؓ سے کیا تھا۔ انھوں نے بھی فرمایا: سجدے (کثرت کے ساتھ) کیا کر کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”جو بندہ خالص اللہ تعالیٰ کے لیے سجدہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سجدے کی بنا پر اس کا درجہ بلند فرماتا ہے اور اس کی غلطی (یا غلطیاں) معاف فرماتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) سلف صالحین کی فضیلت کہ وہ حصول جنت کے لیے کس قدر کوشاں اور حریص تھے کہ اکثر و بیشتر ان کے سوالات کا محور آخرت ہوتی تھی۔ (2) عالم دین کو سوال کا جواب دینے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے بلکہ پہلے سوچنا چاہیے۔ جب دلائل مستحضر ہوں تب جواب دے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معدان بن طلحہ یعمری کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے غلام ثوبان ؓ سے ملاقات کی، تو میں نے کہا: مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے فائدہ پہنچائے، یا مجھے جنت میں داخل کرے، وہ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر میری طرف متوجہ ہوئے، اور کہنے لگے: تم سجدوں کو لازم پکڑو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”جب بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے ایک سجدہ کرتا ہے تو اللہ عزوجل اس کے بدلے، اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے، اور ایک گناہ مٹا دیتا ہے“ ۔ معدان کہتے ہیں: پھر میں ابو الدرداء ؓ سے ملا اور میں نے ان سے وہی سوال کیا جو ثوبان ؓ سے کر چکا تھا، تو انہوں نے بھی مجھ سے یہی کہا: تم سجدوں کو لازم پکڑو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ ”جب بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے ایک سجدہ کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے، اور ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Rabi'ah bin Ka'b Al-Aslami said: "I used to bring to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) water for wudu and serve him. He said: 'Ask of me'. I said: 'I want to be with you in Paradise'. He said: 'Is there anything else'? I said: 'That is all.' He said: 'Help me to fulfill your wish by prostrating a great deal'".