Sunan-nasai:
Description Of Wudu'
(Chapter: Sprinkling Water)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
134.
حضرت سفیان ثقفی ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ جب وضو فرماتے تو پانی کا ایک چلو لیتے اور اسے ایسے کرتے۔ شعبہ نے اس کا طریقہ بیان کرتے ہوئے کہا: یعنی اپنی شرمگاہ پر چھڑک لیتے۔ میں نے یہ بات ابراہیم نخعی کو بتائی تو انھوں نے اسے بہت سراہا۔ شیخ ابن سنی ؓ نے کہا: (سند میں مذکور) حکم سے مراد حکم بن سفیان ثقفی ہیں۔ (حکم بن سفیان کو بعض راویوں نے سفیان بن حکم بھی کہا ہے۔ یہ صحابی ہیں اور ان سے صرف یہی ایک حدیث منقول ہے۔)
تشریح:
(1) شرم گاہ پر چھینٹے مارنا وضو کا حصہ نہیں ہے، تاہم مسنون عمل ہے۔ (2) اس عمل کی حکمت یہ ہو سکتی ہے کہ کبھی انسان کو کسی مرض وغیرہ کی وجہ سے یہ شبہ پڑ جاتا ہے کہ پیشاب کا کوئی قطرہ نکلا ہے، ایسا انسان معذور ہے، لہٰذا اس عذر کے پیش نظر یا شبہ دور کرنے کے لیے یہ طریقہ تجویز کیا گیا کہ وضو کے بعد شرم گاہ پر چھینٹے مارے جائیں تو شبہ دور ہو جائے گا۔ ان شاء اللہ۔ (3) جس آدمی کو مندرجہ بالا صورت حال پیش آئے وہ ایسا کرلے اور جسے یہ صورت پیش نہ آئے اس کے لیے بھی چلو بھر پانی سے چھینٹے مارنا مسنون ہے کیونکہ مذکورہ وجہ اور علت حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ (4) بعض محققین کا خیال ہے کہ وہ آدمی جو تندرست ہو اور سلس البول کا مریض بھی نہ ہو، اور پیشاب سے اچھی طرح فراغت کے بغیر ہی کھڑا ہو جاتا ہو، نیز اسے وضو کرنے کے بعد یا اثنائے نماز قطرہ گرنے کا یقین بھی ہو تو ایسے آدمی کو چھینٹے کفایت نہ کریں گے بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ پیشاب سے آلودہ مقام دھوئے اور پھر وضو کرکے نماز پڑھے کیونکہ پیشاب نجس ہے، خواہ وہ قطرہ ہو یا اس سے زیادہ۔ دلائل کے اعتبار سے یہ موقف مضبوط اور راجح معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔ (5) [تَوَضَّأَ] کے معنی ہوں گے، جب وضو سے فارغ ہوتے۔
حضرت سفیان ثقفی ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ جب وضو فرماتے تو پانی کا ایک چلو لیتے اور اسے ایسے کرتے۔ شعبہ نے اس کا طریقہ بیان کرتے ہوئے کہا: یعنی اپنی شرمگاہ پر چھڑک لیتے۔ میں نے یہ بات ابراہیم نخعی کو بتائی تو انھوں نے اسے بہت سراہا۔ شیخ ابن سنی ؓ نے کہا: (سند میں مذکور) حکم سے مراد حکم بن سفیان ثقفی ہیں۔ (حکم بن سفیان کو بعض راویوں نے سفیان بن حکم بھی کہا ہے۔ یہ صحابی ہیں اور ان سے صرف یہی ایک حدیث منقول ہے۔)
حدیث حاشیہ:
(1) شرم گاہ پر چھینٹے مارنا وضو کا حصہ نہیں ہے، تاہم مسنون عمل ہے۔ (2) اس عمل کی حکمت یہ ہو سکتی ہے کہ کبھی انسان کو کسی مرض وغیرہ کی وجہ سے یہ شبہ پڑ جاتا ہے کہ پیشاب کا کوئی قطرہ نکلا ہے، ایسا انسان معذور ہے، لہٰذا اس عذر کے پیش نظر یا شبہ دور کرنے کے لیے یہ طریقہ تجویز کیا گیا کہ وضو کے بعد شرم گاہ پر چھینٹے مارے جائیں تو شبہ دور ہو جائے گا۔ ان شاء اللہ۔ (3) جس آدمی کو مندرجہ بالا صورت حال پیش آئے وہ ایسا کرلے اور جسے یہ صورت پیش نہ آئے اس کے لیے بھی چلو بھر پانی سے چھینٹے مارنا مسنون ہے کیونکہ مذکورہ وجہ اور علت حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ (4) بعض محققین کا خیال ہے کہ وہ آدمی جو تندرست ہو اور سلس البول کا مریض بھی نہ ہو، اور پیشاب سے اچھی طرح فراغت کے بغیر ہی کھڑا ہو جاتا ہو، نیز اسے وضو کرنے کے بعد یا اثنائے نماز قطرہ گرنے کا یقین بھی ہو تو ایسے آدمی کو چھینٹے کفایت نہ کریں گے بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ پیشاب سے آلودہ مقام دھوئے اور پھر وضو کرکے نماز پڑھے کیونکہ پیشاب نجس ہے، خواہ وہ قطرہ ہو یا اس سے زیادہ۔ دلائل کے اعتبار سے یہ موقف مضبوط اور راجح معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔ (5) [تَوَضَّأَ] کے معنی ہوں گے، جب وضو سے فارغ ہوتے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سفیان ثقفی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب وضو کرتے تھے تو ایک چلو پانی لیتے اور اس طرح کرتے، اور شعبہ نے کیفیت بتائی کہ آپ ﷺ اسے اپنی شرمگاہ پر چھڑکتے، (خالد بن حارث کہتے ہیں) میں نے اس کا ذکر ابراہیم سے کیا تو انہیں یہ بات پسند آئی۔ ابن السنی کہتے ہیں کہ حکم سفیان ثقفی ؓ کے بیٹے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Al Hakam, from his father, that when the Messenger of Allah (ﷺ) performed Wudu he would take a handful of water and do this with it. Shu’bah described it: “He would sprinkle his private parts with it.” (Hasan) Shaikh Ibn As-Sunni said: “Al Hakam (one of the narrators) is Ibn Sufyan Ath-Thaqafi.